بی جے پی کے زیر اقتدار اوڈیشہ میں خواتین پر جنسی حملوں نے ہلچل مچا دی ہے۔ اوڈیشہ میں17 دنوں میں ریپ کے سات واقعات ہوئے ہیں۔ اس سے ریاست میں خواتین کے تحفظ کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ یکم جولائی کو بارگڑھ ضلع کے بیری تھانہ علاقے کی ایک خاتون بھلومارا جنگلاتی علاقے میں بکریاں چرا رہی تھی۔ گاؤں کے دو آدمیوں نے اسے اکیلا دیکھا، اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ پولیس نے متاثرہ کی شکایت پر ملزم بھجامن بھوئے اور سنندا پیہو کو گرفتار کرلیا۔ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
جون کے وسط سے ریاست بھر میں عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، بی جے پی کے زیر اقتدار اوڈیشہ میں 17 دنوں میں سات ریپ کے واقعات تشویش کا باعث ہیں۔ 28 جون کو ضلع گنجام میں ساتویں جماعت کی ایک طالبہ کو ایک دور کے رشتہ دار نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے لڑکی کی شکایت کی بنیاد پر 22 سالہ ملزم کو گرفتار کر لیا۔ 25 جون کو اسی ضلع میں ایک 17 سالہ لڑکی کو کلینک کے مالک نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ایک اور معاملے میں، میور بھنج ضلع میں مندر سے گھر لوٹتے ہوئے ایک نوجوان خاتون کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ اسی ضلع میں 19 جون کو ایک 31 سالہ خاتون کے ساتھ چار مردوں نے اجتماعی عصمت دری کی۔
18 جون کو کیونجھر ضلع میں ایک 17 سالہ لڑکی کی لاش اس کے گھر کے قریب دھان کے کھیت میں درخت سے لٹکی ہوئی ملی۔ لڑکی کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور اسے قتل کیا گیا۔ 15 جون کو گوپال پور کے ساحل پر کالج کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ پولیس نے اس معاملے میں دس ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ان واقعات سے پتہ چلتا ہےکہ ریاست میں خواتین اسپتال، مندر، کھیت، جنگل تعلیمی اداروں سمیت دیگر علاقوں میں غیر محفوظ ہیں۔ درندگی کا شکار ہونے والی خواتین میں نابالغ ،اسکول اور کالج کی لڑکیوں کے علاوہ بکریاں چرانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔ خواتین کی حفاظت کیلئے قوانین سخت ہونے کے باوجود خواتین پربڑھتے جرائم مہذب سماج کیلئے تشویش کا باعث ہیں۔