چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر پر ایک وکیل نے حملہ کرنے کی کوشش کی۔ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ اس کا نام راکیش کشور ہے۔ جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے سے پہلے وکیل نے چیخ کر کہا کہ سناتن دھرم کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔تاہم عدالتی عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا۔پولیس مزید کارروائی کر رہی ہے۔
سی جے آئی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا:
جب یہ واقعہ پیش آیا،اس وقت سی جے آئی کی زیرقیادت بنچ ایک کیس کی سماعت کر رہی تھی۔جسٹس گوائی نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا،تاہم انہوں نے سماعت جاری رکھتے ہوئے موجود وکلاء سے اپنے دلائل جاری رکھنے کو کہا۔سی جے آئی نے کہا-ان سب سے پریشان نہ ہوں، ہم پریشان نہیں ہیں، یہ چیزیں مجھ پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔
وہیں سینئر وکیل انیس تنویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس'پر لکھا، آج عدالت میں ایک مختصر ہنگامہ آرائی ہوئی جب ایک وکیل نے چیف جسٹس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ نکالے جانے کے دوران وکیل نے کہا، 'ہندوستان سناتن کی توہین برداشت نہیں کرے گا۔اس دوران CJI گوائی پرسکون رہے اور عدالتی کارروائی کو جاری رکھا۔
کیا ہے تنازع کا سبب؟
یہ معاملہ کھجوراہو کے جواری مندر سے متعلق ہے۔16 ستمبر کو، سپریم کورٹ نے کھجوراہو کے جواری مندر میں بھگوان وشنو کے سات فٹ اونچے مجسمے کی تعمیر نو اور دوبارہ تنصیب کے لیے ہدایات مانگنے والی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ درخواست کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے اسے پبلسٹی پٹیشن قرار دیا۔اس کے بعد چیف جسٹس گوائی نے کہا، "یہ ایک پبلسٹی پٹیشن ہے۔ جاؤ اور خود بھگوان سے کچھ کرنے کو کہو۔ اگر آپ بھگوان وشنو کے کٹر بھکت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو دعا کریں اور تھوڑا سا غور کریں۔
سی جے آئی نے اپنے بیان کی وضاحت کی:
سی جے آئی کے بیان کو اس وقت بڑے پیمانے پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہوں نے ایک سماعت کے دوران کہا، میرے تبصرے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ہیں۔ میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں، میرا کسی کی بے عزتی کا ارادہ نہیں تھا۔