یوگی حکومت کی جانب سے اخلاق موب لنچنگ کیس کو بند کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں،یوگی حکومت نے اخلاق خان موب لنچنگ کے 18 ملزمان کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا حکم دیا ہے۔52 سالہ محمد اخلاق کو 28 ستمبر 2015 کو چند شر پسند افراد نے اس شبہ میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا کہ انہوں نے اپنے گھر میں گائے کا گوشت رکھا ہے۔ تاہم اب یوگی حکومت نے ان کی لنچنگ کرنے والے افراد کے خلاف قتل سمیت تمام الزامات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے سورج پور کی عدالت سے ان ملزمان کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ اس واقعہ کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس'پر لکھا کہ اخلاق پر گائے کے گوشت کا جھوٹا الزام لگایا گیا تھا اور دادری میں اسے مارا گیا تھا۔ یوگی بابا امن و امان کی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، لیکن بی جے پی کا اصل چہرہ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ مجرموں کے ساتھ کھڑی نظر آئے گی۔
اسدالدین اویسی نے مزید لکھا کہ اخلاق کے اہل خانہ نے اپنی آنکھوں سے اس کے قتل کا مشاہدہ کیا اور آج تک اس صدمے سے باہر نہیں آپائے ۔ دس سالوں میں اس کیس میں کسی ملزم کو سزا نہیں ہوئی۔ لیکن سی ایم یوگی نے اخلاق کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ فیصلہ سماجی ہم آہنگی کے مفاد میں ہے۔ ناانصافی کی بنیاد پر ہم آہنگی ناممکن ہے۔
حکومت نے اے ڈی جی سی کو لکھا خط:
چند روز قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ایڈوکیٹ (ADGC) بھاگ سنگھ بھاٹی نے بتایا کہ انہیں حکومت کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس کی بنیاد پر انہوں نے سورج پور کی فاسٹ ٹریک عدالت میں الزامات واپس لینے کی عرضی دائر کی ہے۔ اس درخواست پر 12 دسمبر کو سماعت متوقع ہے۔
اخلاق موب لنچنگ کیس کیا ہے؟
28 ستمبر 2015 کو، گوتم بدھ نگر کے دادری علاقے کے بساہڑا گاؤں میں، مبینہ طور پر ایک مندر کے لاؤڈ اسپیکر پر ایک اعلان کیا گیا کہ اخلاق نے ایک گائے کو مار کر اس کا گوشت اپنے گھر میں رکھا ہے۔ جس کے بعد ایک ہجوم نے 52 سالہ اخلاق کے گھر پر حملہ کر دیا۔ اسے باہر گھسیٹ کر مارا پیٹا گیا۔ اس کا 22 سالہ بیٹا دانش بھی ہجوم کے ہاتھوں شدید زخمی ہو گیا۔
اخلاق کی اہلیہ اکرامان کی شکایت پر جڑچہ تھانے میں 10 نامزد اور 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اخلاق اور دانش کو نوئیڈا کے کیلاش اسپتال لے جایا گیا، جہاں اخلاق کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ دانش، جس کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں، کو دہلی کے آرمی آر اینڈ آر ہسپتال ریفر کیا گیا، جہاں اس کا علاج کیا گیا۔
اس کے بعد پولیس نے تین نابالغوں سمیت 18 لوگوں کو گرفتار کیا اور 84 دنوں کے اندر 181 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ ایک ملزم کی عدالتی حراست میں موت ہو گئی۔ مقدمے کی سماعت 26 مارچ 2021 کو 14 ملزمان کے خلاف الزامات عائد کیے جانے کے بعد شروع ہوئی۔ رپورٹس کے مطابق مارچ 2021 سے کیس، ثبوت کے مرحلے میں پھنس گیا ہے۔ جون 2022 میں اخلاق کی بیٹی شائستہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم خاندان کے دیگر افراد کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کیے گئے۔
اخلاق کے خاندان کو حکومت کے اس اقدام سے شدید دکھ ہے۔ خاندان کے ایک فرد نے کہا ہے کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا بلکہ ایک قتل تھا۔ الزامات واپس لینے سے لوگوں کا انصاف پر اعتماد مجروح ہو گا۔