Friday, November 21, 2025 | 30, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • جموں وکشمیر اسمبلی اسپیکر نے 2 نو منتخب ایم ایل ایز کو حلف دلایا

جموں وکشمیر اسمبلی اسپیکر نے 2 نو منتخب ایم ایل ایز کو حلف دلایا

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 21, 2025 IST

جموں  وکشمیر اسمبلی اسپیکر نے 2 نو منتخب ایم ایل ایز کو حلف دلایا
جموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے جمعہ کو جموں میں دو نو منتخب ایم ایل اے کو حلف دلایا۔پیپلزڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے قانون ساز آغا سید منتظر مہدی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قانون سازدیویانی رانا نے صبح 11 بجے حلف لیا۔

نئے منتخب ایم ایل ایز کی حلف برداری

گزشتہ جمعرات کو جاری کردہ ایک سرکاری شیڈول کے مطابق، دونوں ایم ایل ایز کو آج صبح 11 بجے اسمبلی کمپلیکس میں حلف اٹھانا تھا، اور یہ عمل انتہائی سادگی اور احترام کے ساتھ مکمل کیا گیا۔ منتظر مہدی نے حالیہ انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کی، نیشنل کانفرنس کے امیدوار آغا سید محمود کو 4,186 ووٹوں سے شکست دی۔ دوسری طرف دیویانی رانا نے نگروٹا سیٹ سے 24,000 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ وہی سیٹ ہے جہاں سے ان کے مرحوم والد دیویندر سنگھ رانا دو بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ ان کی جیت کو سیاسی وراثت کے تسلسل کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

370 کی منسوخی کےبعد آئین ہند پر حلف 

جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 24 کے مطابق، قانون ساز اسمبلی کا ہر رکن، اپنی نشست سنبھالنے سے پہلے، مذکورہ یونین ٹیریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر، یا اس کی طرف سے مقرر کردہ کسی فرد کے سامنے، اس ایکٹ کے چوتھے درجے کے مقصد کے لیے وضع کردہ فارم کے مطابق حلف یا توثیق کرے گا۔ منتظر مہدی بڈگام اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے تھے، جب کہ دیویانی رانا نگروٹا حلقہ سے جیتی تھیں، اس سے قبل ان کے مرحوم والد دیویندر سنگھ رانا نے دو مرتبہ نمائندگی کی تھی۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کے آئین کی تنسیخ کے بعد، تمام ایم ایل ایز کو آئین ہند کے تحت حلف دلانا ہوگا۔

 ضمنی انتخابات:پی ڈی پی اور بی جےپی کی جیت 

  واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے دواسمبلی حلقوں میں حکمراں پارٹی این سی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بڈگام نشست کی انتخابی تاریخ میں نیشنل کانفرنس (این سی) کو پہلی مرتبہ شکست  کا سامنا کرنا پڑا ۔  ساتھ ہی جموں کی نگروٹہ میں بھی بی جےپی نے اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ضمنی انتخابات کے نتائج نے جموں کشمیر کے سیاسی میدان میں ہلچل مچا دی ہے۔ ادھر بڈگام نشست پر پی ڈی پی امیدوار آغا سید منتظرمہدی نے21578 ووٹ حاصل کیے جبکہ آغا سید محمد الموسوی کو صرف 1708 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس نشست پر تیسرے نمبر جبران ڈار 7152 ووٹ حاصل کئے۔ وہیں کوئی بھی پارٹی یا امیدوار اس نشست پر قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکا۔نگروٹہ اسمبلی نشست پر بی جے پی نے جیت برقرار رکھی اور ان کی امیدوار دیویانی رانا نے قریبی حریف ہرش دیو سنگھ کو24ہزارسے زائد ووٹوں سے شکست دی۔

 حکمراں پارٹی این سی کا نقصان 

 اس سے قبل بڈگام نشست پر نیشنل کانفرنس کا کوئی بھی امیدوار انتخابات میں ناکام نہیں ہوا ہے۔ سال 1962میں اس نشست پر پہلی مرتبہ اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے جن میں جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے آغا سید علی صفوی نے جیت درج کی تھی۔ بعد ازاں 1976سے گزشتہ برس یعنی 2024تک جب بھی نیشنل کانفرنس نے اپنا امیدوار میدان میں اتارا، ہمیشہ جیت درج کی۔ سال 1972میں پہلی مرتبہ اس نشست پر کانگریس کے امیدوار علی محمد میر نے اس وجہ سے جیت درج کی کیونکہ نیشنل کانفرنس اس سال کے انتخابی عمل سے دور رہی تھی۔

 ایوان میں اراکین کی تعداد 

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے آغا منتظر مہدی نے بڈگام سیٹ پر این سی کے آغا محمود کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔حلف برداری کی تقریب کی تکمیل کے ساتھ ہی جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی کل تعداد 90 ہو گئی ہے۔ایوان میں نیشنل کانفرنس کے پاس 41 ایم ایل اے، بی جے پی کے 29، کانگریس کے چھ، پی ڈی پی کے چار، جبکہ پیپلز کانفرنس، سی پی آئی (ایم) اور عام آدمی پارٹی کے پاس ایک ایک ایم ایل اے ہے۔ سات آزاد ایم ایل اے بھی ہیں۔

 ایل جی کو5 ممبرز نامزد کرنے کا اختیار

لیفٹیننٹ گورنر کو اسمبلی کے لیے پانچ ممبران نامزد کرنے کا اختیار حاصل ہے، جن میں دو خواتین، دو مہاجرین کے نمائندے اور ایک پاکستانی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کی نمائندگی کرتا ہے۔