امریکی حکومت نے مزاحمتی محاذ یعنی ۔ٹی آر ایف کو ۔غیر ملکی دہشت گرد تنظیم۔قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ اطلاع دی۔ ٹی آر ایف نے 22 اپریل کو پہلگام کی بیسران وادی میں دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری لی تھی، جس میں پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے 26 سیاحوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔مزاحمتی محاذ یعنی ٹی آ ر ایف پاکستان میں مقیم دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی ایک مکھوٹا تنظیم ہے۔ اور کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کرتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس دہشت گرد تنظیم کو لشکر طیبہ کا ایک محاذ قرار دیا، جسے اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد گروہ قرار دیا گیا ہے اور اس کا ہیڈ کوارٹر پاکستان میں ہے۔روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جانا ٹرمپ انتظامیہ کی قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی سے نمٹنے اور پہلگام حملے کو انصاف دلانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ٹی آر ایف نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی:
روبیو نے کہا کہ ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جانا ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کی ہماری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور پہلگام حملے کے لیے انصاف حاصل کرنے کے لیے کتنے پرعزم ہیں۔ ٹی آر ایف نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ امریکہ نے 2008 میں ممبئی حملے کے بعد اسے ہندوستان میں شہریوں کے لیے سب سے مہلک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
پاکستان کو شدید دھچکا:
ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد پاکستان کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ پاکستان دہشت گردوں کی پرورش کے لیے سخت محنت کرتا ہے اور انھیں ہندوستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ اب ٹی آر ایف پر بھی سخت پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ اس نے کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر کئی بار حملے بھی کیے ہیں۔ امریکہ نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ ٹی آر ایف کا تعلق ہندوستانی سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے حملوں سے ہے۔آپ کو بتاتے چلیں کہ بھارت نے آپریشن سندھ کے ذریعے پہلگام دہشت گردانہ حملے کا بدلہ لیا تھا۔ اس دوران 100 سے زائد دہشت گرد مارے گئے۔