Friday, October 31, 2025 | 09, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • سیاست
  • »
  • اظہرالدین كی كابینہ میں شمولیت پر بی جےپی كا اعتراض

اظہرالدین كی كابینہ میں شمولیت پر بی جےپی كا اعتراض

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Oct 30, 2025 IST

اظہرالدین كی كابینہ میں شمولیت پر بی جےپی كا اعتراض
تلنگانہ کا بینہ میں جمعہ كو توسیع ہونے جا رہی ہے۔ انڈین كركٹ ٹیم كے سابق كپتان اور کانگریس لیڈر محمداظہرالدین تلنگانہ كے راج بھون میں ریاستی وزیر کا حلف لیں گے۔ حلف برداری کی تقریب دوپہر 12 بج کر 15 منٹ پر ہوگی۔ اس تقریب میں وز یراعلی ریونت ریڈی اور ریاستی وزرا شرکت کریں گے۔ اے آئی سی سی کی منظوری سے راج بھون میں انتظامات جاری ہیں۔ کانگریس پارٹی اور حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اظہرالدین وزیر کے طور پر حلف لیں گے۔ کانگریس پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ وہ ایم ایل سی کا عہدہ اظہر الدین کو دے گی۔ بی جے پی نے جوبلی ہلز ضمنی انتخاب کے دوران اظہر الدین کو وزارت کا عہدہ دینے پر اعتراض کیا ہے۔

 تلنگانہ كابینہ میں وزرا كی تعداد

تلنگانہ میں اركان اسمبلی كی تعداد كےلحاظ سے 18 وزراء ہو سكتے ہیں، لیکن فی الحال تلنگانہ كابینہ میں صرف15 ہیں۔ مزید تین كو كابینہ میں  جگہ ملنے  کا امکان ہے۔ اس تناظر میں  محمد اظہر الدین وزیر کے عہدے کا حلف لیں گے۔ اگرچہ اظہرالدین کو کودنڈارام کے ساتھ ایم ایل سی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، لیکن گورنر کو اسے منظور کرنا ہوگا۔ 

 اظہرالدین كی حلف برداری پرای سی سےشكایت

بی جے پی سابق کرکٹر اور کانگریس لیڈر محمد اظہرالدین کو وزارتی عہدہ دینے کی تجویز پر اعتراض کر رہی ہے۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اظہرالدین کو مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے وزارتی عہدہ دیا جا رہا ہے جبکہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔ بی جے پی نے الزام لگایا كہ کانگریس پارٹی جوبلی ہلز ضمنی انتخاب کے دوران حكومت كے مائنس کو پلس بنا رہی ہے۔ اپوزیشن كا كہنا ہےكہ كانگریس حكومت تلنگانہ کابینہ کی اس تنقید کا جواب دینے جارہی ہے کہ کابینہ کی توسیع کے ساتھ کابینہ میں کوئی مسلمان نہیں ہے۔ تلنگانہ کابینہ میں اس ماہ کی 31 تاریخ کو توسیع کی جائے گی تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی تلنگانہ میں کابینہ کی توسیع پر سخت اعتراض کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جوبلی ہلز ضمنی انتخاب كابینہ میں توسیع کی بنیادی وجہ ہے۔

دوسال بعد اقلیتوں سے محبت كیوں؟

 تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار میں آئے دو سال ہوچکے ہیں۔ لیکن، پوچھا جا رہا ہے کہ وہ ان دو سالوں میں اقلیتوں کے لیے وہ محبت کیوں دکھا رہے ہیں؟ بی جے پی لیڈروں کا الزام ہے کہ سابق کرکٹر اور کانگریس کے مسلم لیڈر اظہر الدین کو جوبلی ہلز انتخابات کے عین وقت پر وزیر کا عہدہ دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں لیگل سیل نے بی جے پی کے ڈپٹی فلور لیڈر پائل شنکر اور سینئر لیڈر ماری ششیدھر ریڈی کے ساتھ مل کر ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر سدرشن ریڈی کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔

 اظہرالدین كو كابینہ میں شامل ہونے سے روكنے كی سازش

 تلنگانہ كے  ناءب وزیراعلیٰ  بھٹی وكراماركا نے  الزام لگایا كہ بی جے پی محمد اظہر الدین کو تلنگانہ ریاستی کابینہ میں شامل کرنے سے روکنے کی سازش کر رہی ہے۔ انھوں نے كہاكہ  محمد اظہرالدین طویل عرصے تک ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے ہیں۔انہوں نے کرکٹ کے ذریعے قوم کے لیے قابل  قدر خدمات انجام دیں اور عالمی سطح پر ہندوستان کو بڑا فخر دلایا۔ایک مشہور کھلاڑی ہونے کے باوجود جس نے ملک کا نام روشن کیا، بی جے پی ان کی کابینہ میں شمولیت میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

 سازش میں بی جےپی اور بی آر ایس شامل 

تلنگانہ کے نائب وزیراعلیٰ  بھٹی ورکرامارکا نے كہاكہ اظہرالدین کے خلاف اس سازش میں بی جے پی اور بی آر ایس دونوں ملی بھگت کر رہے ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا كہ بی آر ایس لیڈر کے کویتا خود پہلے ہی بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان خفیہ گٹھ جوڑ کا انکشاف کر چکی ہیں۔بی آر ایس کی خفیہ حمایت سے بی جے پی نے گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران تلنگانہ میں آٹھ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔بی جے پی جانتی ہے کہ جوبلی ہلز میں اس کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ صرف بی آر ایس  کو فائدہ پہنچانے کے لیے بی جےپی نے جان بوجھ کر کمزور امیدوار کا اعلان بہت دیر سے کیا ہے۔
 

اقلیتیں کبھی بھی بی جے پی کو ووٹ نہیں دیں گی

بی آر ایس کی مدد کرنے اور اظہرالدین کی وزارت میں شمولیت كو  روکنے کے لیے، بی جے پی حکام پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ انہیں وزیر کے طور پر حلف نہ لینے دیں۔اطلاعات ہیں کہ بی جے پی اظہر الدین کی حلف برداری کو روکنے کے لیے گورنر پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم، مجھے یقین ہے کہ گورنر ایک باوقار شخص ہیں اور وہ اس طرح کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔اس سازش کے تحت بی جے پی نے الیکشن کمیشن سے شکایت بھی کی ہے۔

بی جےپی كا دوہرا معیار

 اس سے قبل راجستھان میں بی جے پی نے خود ضمنی انتخاب کے امیدوار  ریاستی کابینہ میں توسیع كی تھی۔مثال کے طور پر، سری گنگا نگر ضلع، سری کرن پور حلقہ میں، بی جے پی کے ضمنی انتخاب کے امیدوار سریندر پال سنگھ کو 30 دسمبر کو راجستھان کابینہ میں شامل کیا گیا تھا ۔ ضمنی انتخاب سے صرف 20 دن پہلے انھیں وزیر كا حلف دیا ۔اس عمل سے  بی جے پی کے دوہرے معیار  بے نقاب  ہوتا ہے۔واضح ہے کہ بی جے پی اظہرالدین کی حلف برداری کو خالصتاً اقلیتوں کے خلاف فرقہ وارانہ تعصب کی وجہ سے روک رہی ہے۔اقلیتی برادریوں کو بی جے پی اور بی آر ایس کی مشترکہ سازش کو سمجھنا چاہیے۔

 انتخابی ضابطہ اخلاق كہاں نافذ ہوتا ہے؟

 كانگریس لیڈروں كا  كہنا ہےكہ ضمنی انتخاب کا اطلاق صرف جوبلی ہلز حلقے پر ہوتا ہے۔ كیوں كہ الیكشن صرف ایك حلقے پر ہے تمام ریاست میں نہیں ہے۔ اور حلف برداری  تقریب حلقے سے باہر ہو رہی ہے۔مزید یہ کہ اظہر الدین پہلے سے ہی ایم ایل سی نامزد  ہیں، اور وہ  ضمنی انتخاب کے امیدوار نہیں۔چاہے کتنی ہی سازشیں کی جائیں، کانگریس پارٹی سماج کے تمام طبقات کی نمائندگی اور شرکت کو یقینی بنانے کے اپنے بنیادی نظریہ پر قائم ہے۔اس اصول کی مخالفت کرنے کی کسی بھی کوشش،۔ خاص طور پر اظہر الدین کی شمولیت کو نشانہ بنا نےکی شدید مذمت کی جاتی ہے۔تلنگانہ حکومت کے تمام وزراء کے درمیان مکمل سمجھ بوجھ، منصوبہ بندی اور عزم ہے۔

بی جے پی اور بی آر ایس کی اقلیتوں سے نفرت

  چملا کرن کمار ریڈی نے بی جے پی اور بی آر ایس كو شدید تنقید كا نشان  بنایا ۔چملا کرن کمارریڈی جو کانگریس کے سینئراقلیتی لیڈر اور انڈین  کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اظہر الدین کو تلنگانہ کابینہ میں جگہ دینے سے بے چین ہیں۔ انھوں نے الزام لگایاکہ بی جے پی اور بی آر ایس مل کر اظہر الدین کو وزارتی عہدہ ملنے سے روکنے کی سازش کررہے ہیں۔ انھوں نے سوال كیا كہ انھیں اقلیتیں سے ا تنی  نفرت  کیوں ہیں؟کیا تلنگانہ کابینہ میں اقلیتی وزیر نہیں ہونا چاہئے؟کیا وہ سیاسی فائدے کے لیے مذاہب کے درمیان دراڑ پیدا کریں گے؟

 مذہب كی سیاست سے سماج كو  تقسیم كرنے كا الزام 

 انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی تحریک آزادی کے بعد سے ہی خلوص نیت سے کام کر رہی ہے تاکہ تمام ذاتوں اور مذاہب کو متحد کیا جا سکے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ آزادی کے بعد بھی کانگریس پارٹی کے سیکولرازم کے ساتھ آگے بڑھنے کے خیال نے ملک کو متحد رکھا ہے۔ لیکن چمالا نے کہا کہ سبھی کو یہ بات نوٹ کرنی چاہئے کہ بی جے پی جو آج مرکز میں اقتدار میں ہے، مذاہب کے درمیان دراڑ پیدا کرنے اور سیاسی قسمت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔