Saturday, December 27, 2025 | 07, 1447 رجب
  • News
  • »
  • سیاست
  • »
  • بنگلہ دیش ہندو نوجوان قتل معاملہ پر بی جے پی لیڈر کا متنازع بیان

بنگلہ دیش ہندو نوجوان قتل معاملہ پر بی جے پی لیڈر کا متنازع بیان

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 27, 2025 IST

بنگلہ دیش  ہندو  نوجوان قتل معاملہ پر  بی جے پی لیڈر کا متنازع بیان
بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان دیپو داس کی قتل کے بعد سے ہندوستان میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ ملک کے کئی ریاستوں میں مظاہرے کیے گئے اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہو رہے مظالم کی مخالفت کی گئی۔ اسی سلسلے میں مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر سوویندو ادھیکاری نے ایک متنازع بیان دیا ہے، جس سے ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔
 
بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر سوویندو ادھیکاری نے دیپو داس کی موت کے معاملے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندو مفاد کی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اسرائیل نے غزہ میں کیا، اسی طرح بھارت کے 100 کروڑ ہندوؤں کو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش کو سبق سکھائیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے تقریباً دو سالوں تک غزہ میں نسل کشی کی، ہزاروں چھوٹے چھوٹے بچوں کا قتل کیا۔
 
تاہم یہ تشویش کی بات ہے کہ بھارت کے لیڈر اسرائیل جیسے نسل کشی کرنے والے ملک کی پالیسی پر چلنا چاہ رہے ہیں۔ کیا سوویندو ادھیکاری یہ چاہتے ہیں کہ بھارت بھی بنگلہ دیش میں بچوں، عورتوں اور بے گناہوں کا قتل عام کرے۔
 
دریں اثنا، سوویندو ادھیکاری کے متنازع بیان پر راجیہ سبھا ایم پی کپل سِبل نے بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ کیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی لیڈر سوویندو ادھیکاری غزہ کی طرح مسلمانوں کو سبق سکھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بیان پر اب تک سوویندو ادھیکاری پر کوئی FIR درج نہیں ہوئی، UAPA نافذ نہیں کیا گیا اور انہیں گرفتار بھی نہیں کیا گیا ہے۔
 
بی جے پی لیڈر سوویندو ادھیکاری نے مغربی بنگال کے کولکتہ میں بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔ ان کے ساتھ کئی سادھوؤں نے بھی مظاہرہ کیا۔ اس دوران سوویندو ادھیکاری اور دیگر مظاہرین اپنے گلے میں دیپو داس کی تصویر والا پوسٹر لٹکائے ہوئے تھے۔
 
تازہ ترین معلومات کے مطابق، سوویندو ادھیکاری نے 26 دسمبر کو ایکس پر پوسٹ کیا کہ انہوں نے ہندو راہبوں کے ساتھ مل کر کولکتہ میں بنگلہ دیش ڈپٹی ہائی کمیشن میں احتجاجی ڈیپوٹیشن جمع کرایا، دیپو داس کی ہلاکت اور ہندوؤں پر مظالم کی مذمت کی۔ انہوں نے بنگلہ دیش حکومت سے مطالبہ کیا کہ مجرموں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ 22 دسمبر کو بھی انہوں نے کولکتہ میں ہزاروں لوگوں کے ساتھ مارچ کیا اور عالمی مداخلت کی اپیل کی۔ کپل سِبل کی پوسٹ کی تفصیلات دستیاب نہیں، لیکن بیان پر تنازع جاری ہے۔