Monday, November 17, 2025 | 26, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • بنگلہ دیش:سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ سمیت سابق وزیر داخلہ کو سنائی گئی موت کی سزا

بنگلہ دیش:سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ سمیت سابق وزیر داخلہ کو سنائی گئی موت کی سزا

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: sahjad mia | Last Updated: Nov 17, 2025 IST

بنگلہ دیش:سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ سمیت سابق وزیر داخلہ  کو سنائی گئی موت کی سزا
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (ICT-BD) نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے حسینہ کو سزائے موت سنائی ہے۔ ٹریبونل نے کہا  کہ ہم نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر تنظیموں کی متعدد رپورٹوں پر غور کیا ہے۔ ہم نے مظالم کی تفصیلات بھی دی ہیں۔ شیخ حسینہ نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ ٹریبونل نے فیصلے میں یہ بھی کہا  کہ مظاہرین کی بڑی تعداد مارےگئےہیں۔ عوامی لیگ کے کارکنان مبینہ طور پر سڑکوں پر نکلے اور پارٹی قیادت کی مکمل معلومات کے ساتھ منصوبہ بند حملے کئے۔
 
 عدالت نےجب  انہیں موت کی سزا سنائی، تو اس دوران عدالت میں تالیاں گونج اٹھیں۔ جسٹس محمد گلاب مرتضٰی مجمدر کی سربراہی میں 3 رکنی ٹربیونل نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے کو پڑھنے کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ 
 
سابق وزیر داخلہ کو بھی موت کی سزا، IGP کو 5 سال کی قید:
 
عدالت نے کہا کہ حسینہ کو صرف ایک سزا مل سکتی ہے اور وہ موت کی سزا ہے۔ حسینہ کے ساتھ ان کے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال کو قتل کا مجرم مانتے ہوئے موت کی سزا سنائی ہے۔ اس وقت کے پولیس انسپکٹر جنرل (IGP) چوہدری عبداللہ المامون کو 5 سال قید کی سزا ہوئی ہے۔ اسد الزماں بھاگا ہوا ہے جبکہ مامون حراست میں ہے اور اس نے اپنا جرم تسلیم کر لیا ہے۔ مامون سرکاری گواہ بن گیا ہے۔
 
متاثرین کو معاوضہ دینے کا اعلان  :
 
عدالت نے جولائی اور اگست 2024 میں مظاہروں کے دوران جان گنوانے والے طلبہ کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ کو مفرورقرار دیا ہے۔ سب پر 10 جولائی کو الزامات طے ہوئے تھے اور بحث 23 اکتوبر کو ختم ہوئی تھی۔ بتادیں کہ ICT کی بنیاد 2010 میں حسینہ حکومت نے 1971 کی آزادی کی جنگ کے دوران ہونے والے جنگی جرائم پر مقدمات چلانے کے لیے رکھی تھی۔
 
عدالت نے قتل کا ماسٹر مائنڈ بتایا  :
 
ICT کے جج نے تحقیقات رپورٹ پڑھتے ہوئے کہا کہ شیخ حسینہ کی حکومت نے ایک ڈاکٹر کو دھمکی دی اور طالب علم کارکن ابو سعید کی پوسٹ مارٹم رپورٹ 4 سے 5 بار تبدیل کروائی۔ الزام ہے کہ 16 جولائی 2024 کو پولیس کی فائرنگ میں طالب علم کارکن ابو سعید کی موت نے شیخ حسینہ کو ہٹانے کے لیے طلبہ کی قیادت والے تحریک کو تیز کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ حسینہ ان قتلوں کی ماسٹر مائنڈ تھیں، جس میں مظاہرین کے لاشوں کو جلایا گیا۔
 
حسینہ پر لگے ہیں کل 5 الزامات  :
حسینہ پر کل 5 الزامات طے ہیں۔ پہلے میں ملزمان پر قتل، قتل کی کوشش، تشدد اور دیگر غیر انسانی اعمال شامل ہیں۔ دوسرے میں مظاہرین کو دبانے کے لیے مہلک ہتھیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کے استعمال کا حکم دینا ہے۔ تیسرے میں 16 جولائی کو بیگم روکیہ یونیورسٹی کے طالب علم ابو سعید کا قتل، چوتھے میں 5 اگست کو چنکھرپول میں 6 نہتے مظاہرین کے قتل کی سازش اور پانچویں میں 5 مظاہرین کے قتل کر کے زندہ جلا دینے کا الزام ہے۔
 
حسینہ نے مقدمے کو غیر قانونی قرار دیا  :
 
حسینہ نے عوامی لیگ کے فیس بک پیج پر فیصلے سے قبل اپنے حامیوں سے عبوری حکومت کی مخالفت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اپنے پیغام میں ICT کو "کنگارو عدالت" کہا اور محمد یونس کو "غاصب" قرار دیا، جس نے منتخب نمائندوں کو زبردستی ہٹایا ہے۔ انہوں نے کہا، چیف پراسیکیوٹر کے تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ ہم نے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ بنگلہ دیش کے لوگ اسے پورا کریں گے اور سودخوروں، قاتلوں، شدت پسندوں، یونس اور اس کے ساتھیوں کو شکست دیں گے۔
 
حسینہ کے گھر کے باہر بلڈوزر لے کر کھڑے مظاہرین  :
 
ادھر، عدالت میں شیخ حسینہ کے خلاف فیصلہ سنایا جا رہا تھا، دوسری طرف دھانمنڈی میں واقع رہائش گاہ کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اور لوگ بلڈوزر لے کر پہنچ گئے۔ فیصلے کے بعد مظاہرین حسینہ کی رہائش کو گرانا چاہتے تھے۔ تاہم، یہاں پولیس تعینات تھے۔ ڈھاکہ میں کشیدگی ابھی بھی برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق  حسینہ کے بیٹے اور مشیر سجیب واجد نے ICT کی سماعت کے بارے میں اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ عدالت انہیں موت کی سزا سنا سکتی ہے۔