سپریم کورٹ اور چیف جسٹس (سی جے آئی) کو لے کر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے متنازع بیان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے ۔ اپوزیشن نے جہاں اس معاملے پر حکومت کو گھیر رکھا ہے وہیں بی جے پی نے خود کو اس سے الگ کر لیا ہے۔بی جے پی نے اسے ذاتی تبصرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔دوبے کے علاوہ اتر پردیش کے سابق نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما نے بھی عدلیہ پر تبصرہ کیا تھا۔
کیا ہے نشی کانت کا متنازع بیان:
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نےمتنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ ،ملک میں مذہبی جنگ بھڑکانے کے لیے سپریم کورٹ ذمہ دار ہے، سپریم کورٹ اپنی حدود سے باہر جا رہی ہے، اگر ہمیں ہر چیز کے لیے سپریم کورٹ جانا ہے، تو پارلیمنٹ اور اسمبلی کا کوئی مطلب نہیں، انہیں بند کر دینا چاہیے۔ اس ملک میں ہونے والی تمام خانہ جنگیوں کے ذمہ دار صرف چیف جسٹس سنجیو کھنہ صاحب ہیں، پارلیمنٹ ملک کے قوانین بناتی ہے ،کیا آپ اس پارلیمنٹ کو ہدایات دیں گے؟
دوبے نے صدر کو ہدایات دینے پر بھی سوال اٹھائے:
دوبے نے کہا ،صدر ہندوستان کے چیف جسٹس کی تقرری کرتے ہیں۔ آپ تقرری کرنے والے کو ہدایات کیسے دے سکتے ہیں؟ آپ نے نیا قانون کیسے بنایا؟ کس قانون میں لکھا ہے کہ صدر کو 3 ماہ کے اندر فیصلہ لینا ہوتا ہے ؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کو انتشار کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔آپ کو بتا دیں کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے صدر سے 3 ماہ کے اندر زیر التواء بلوں پر فیصلہ لینے کو کہا تھا۔
دنیش شرما نے سپریم کورٹ کے بارے میں کیا کہا تھا؟
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ دنیش شرما نے کہا تھا کہ لوگوں میں یہ خوف ہے کہ جب ڈاکٹر امبیڈکر نے آئین لکھا تو اس میں مقننہ اور عدلیہ کے حقوق واضح طور پر لکھے گئے تھے۔ آئین ہند کے مطابق کوئی بھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کو ہدایات نہیں دے سکتا اور صدر نے پہلے ہی اس پر اپنی رضامندی دے دی ہے۔ کیونکہ کوئی بھی صدر کو چیلنج نہیں کر سکتا۔
بی جے پی نے کہا- یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں:
بی جے پی صدر جے پی نڈا نے سوشل میڈیا پر لکھا، 'بی جے پی نہ تو ایسے بیانات سے متفق ہے اور نہ ہی کبھی ایسے بیانات کی حمایت کرتی ہے۔ بی جے پی ان بیانات کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ پارٹی نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے اور اس کے احکامات اور تجاویز کو بخوشی قبول کیا ہے کیونکہ بحیثیت پارٹی ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ سمیت ملک کی تمام عدالتیں ہماری جمہوریت کا اٹوٹ حصہ ہیں۔
اس بیان پر اپوزیشن نے بھی تنقید کی:
کانگریس کے ایم پی جے رام رمیش نے کہا، وہ سپریم کورٹ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آئینی کارکن، وزرا، ممبران پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے خلاف بول رہے ہیں۔اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی نے کہا، بی جے پی ایک ٹیوب لائٹ ہے۔ وہ اس طرح عدالت کو دھمکی دے رہے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ دفعہ 142 کیا ہے؟ بی جے پی دھوکہ دے رہی ہے اور مذہبی جنگ کی دھمکی دے رہی ہے۔