Monday, November 24, 2025 | 03, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • دہلی بلاسٹ معاملہ:عارف جنہیں دہلی دھماکے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، تفتیشی ایجنسیوں نے کیا رہا

دہلی بلاسٹ معاملہ:عارف جنہیں دہلی دھماکے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، تفتیشی ایجنسیوں نے کیا رہا

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: sahjad mia | Last Updated: Nov 24, 2025 IST

دہلی بلاسٹ معاملہ:عارف جنہیں دہلی دھماکے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، تفتیشی ایجنسیوں نے  کیا رہا
دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب حالیہ کار بم دھماکے کے بعد، تفتیشی ایجنسیوں نے کئی ڈاکٹروں کو حراست میں لیا، کیونکہ مجرم ایک ڈاکٹر تھا اور اس میں کئی دوسرے ڈاکٹروں کے ملوث ہونے کا امکان تھا۔ یہ کاروائی دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، گجرات اور جموں و کشمیر میں کی گئی۔ دہلی کار بم دھماکے میں ملوث ہونے کے شبہ میں حراست میں لیے گئے کئی ڈاکٹروں کو پوچھ گچھ اور تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ اسی طرح ایک اور ڈاکٹر محمد عارف جنہیں دہلی دھماکے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، کو بھی تفتیشی ایجنسیوں نے رہا کر دیا ہے۔
 
دراصل، 12 نومبر کو، اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے جموں و کشمیر کے رہنے والے ڈاکٹر محمد عارف میر کو کانپور کے اشوک نگر میں واقع ان کے فلیٹ سے حراست میں لیا تھا۔  تفتیشی ایجنسیوں اے ٹی ایس اور این آئی اے نے ڈاکٹر عارف کوپوچھ تاچھ   کے بعد رہا کر دیا۔ حراست میں پوچھ گچھ کے دوران ڈاکٹر عارف نے بتایا کہ اس کا حملے سے کوئی تعلق نہیں اور وہ بے قصور ہیں۔
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ڈاکٹر عارف میر نے اس سال NEET-SS-2025 کونسلنگ کے ذریعے لکشمی پت سنگھانیہ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (LPS) میں ڈی ایم کارڈیالوجی کورس میں داخلہ حاصل کیا ۔ ڈاکٹر عارف نے یکم اگست 2025 کو انسٹی ٹیوٹ میں شمولیت اختیار کی۔ دہلی دھماکوں کے بعد ڈاکٹر عارف کو انسداد دہشت گردی اسکواڈ (ATS) نے حراست میں لیا تھا، ڈاکٹر عارف پر دہلی دھماکوں میں کردار ادا کرنے اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کا شبہ تھا۔تاہم ڈاکٹر عارف کسی بھی طرح سے  اس دہشت گردی حملے میں ملوث نہیں تھے۔جسکی وجہ سے انہیں رہا کر دیا گیاہے۔
 
وہیں دہلی دھماکوں کے سلسلے میں حراست میں لیے گئے ڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر عارف کے درمیان تعلقات کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ اپنی رہائی کے بعد، ڈاکٹر عارف نے جمعہ کی رات دیر گئے انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینئر پروفیسر ڈاکٹر اومیشور پانڈے کو ایک واٹس ایپ پیغام بھیجا ۔ پیغام میں ڈاکٹر عارف نے کہا کہ وہ ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کی وجہ سے چند روز تک انسٹی ٹیوٹ جوائن نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے پیغام میں یہ بھی کہا کہ وہ بے قصور ہیں۔ دریں اثنا، انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر راکیش ورما نے کہا کہ ڈاکٹر عارف کو انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت تک قبول نہیں کیا جائے گا جب تک انتظامیہ سے تحریری اجازت نہیں مل جاتی۔