Friday, February 21, 2025 | 22, 1446 شعبان
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مذاکرات کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کیا

ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مذاکرات کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کیا

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Feb 18, 2025 IST     

image
12 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات کی ہے۔ انہوں نے اسی دن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اور پوتن نے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت پر اتفاق کیا ہے، ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان بھی مذاکرات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اسی دوران خبر آئی کہ یہ بات چیت سعودی عرب میں ہوگی ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے لیے دونوں ممالک کے وفود نے منگل کو ریاض کے دریہ پیلس میں ملاقات کی۔ ایسے میں بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال آیا کہ امریکہ نے روس سے مذاکرات کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کیوں کیا؟ 
 

کیا سعودی عرب بھی مذاکرات کا حصہ بنے گا؟

 
سعودی عرب نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ جمعہ کو سعودی عرب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم ٹرمپ_پوتن مذاکرات اور سعودی عرب میں مذاکرات کے امکان کو سراہتے ہیں اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ سعودی عرب روس اور یوکرین کے درمیان امن کی کوششوں میں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ اس ممکنہ مکالمے کی میزبانی کی تجاویز چین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے بھی آئیں۔ سعودی عرب بین الاقوامی سطح پر وہی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو قطر، متحدہ عرب امارات اور عمان پہلے ہی ادا کر رہے ہیں۔
 
اس مذاکرات کے لیے سعودی عرب کا انتخاب اس کی غیر جانبداری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ درحقیقت، 2023 میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے یوکرین پر روسی حملے کے پیش نظر پوتن کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ دنیا کے کئی ممالک میں پوتن کی گرفتاری کا امکان ہے۔ ایسے میں پوتن کے لیے سعودی عرب ایک محفوظ ملک ہے کیونکہ اس نے آئی سی سی کے ساتھ معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ ایسی صورتحال میں سعودی عرب جائیں تو گرفتاری کا خوف نہیں رہے گا۔ جب پوتن نے 2023 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انہیں سعودی عرب اور سعودی عوام کا خصوصی مہمان قرار دیا۔
 

روس امریکہ دوستی میں سعودی عرب کا ہاتھ ہے۔

 
یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب نے روس کی جیلوں میں قید کئی امریکی شہریوں کی رہائی میں بھی ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے روسی صدر پوتن کے ساتھ اپنی گفتگو کے بارے میں معلومات دینے سے قبل ہی روس اور امریکہ نے ایک ایک قیدی کا تبادلہ کیا تھا۔ اس سے قبل روس نے منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں سزا کاٹ رہے ایک امریکی شہری کو رہا کیا تھا۔ اس کے بعد امریکہ نے فراڈ کے الزام میں ایک شخص کو بھی رہا کر دیا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس رہائی میں سعودی ولی عہد کا بڑا کردار تھا۔
 

روسی صدر ولادیمیر پوتن  نے 2023 میں سعودی عرب کا دورہ کیا۔

 
ٹرمپ کے اقدام سے پہلے سعودی عرب نے کئی بار روسی صدر پوتن اور یوکرائنی صدر زیلنسکی کو جنگ کے خاتمے کے امکانات تلاش کرنے کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے کچھ دیگر ممالک کے ساتھ جدہ میں میٹنگ کی تھی۔ درحقیقت سعودی عرب اب وہی کردار ادا کرنا چاہتا ہے جو عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات پہلے ہی ادا کر رہے ہیں۔