Wednesday, June 25, 2025 | 29, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • بھارت پر ایران اسرائیل جنگ کے اثرات،تاجروں کی مشکلات میں اضافہ

بھارت پر ایران اسرائیل جنگ کے اثرات،تاجروں کی مشکلات میں اضافہ

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jun 23, 2025 IST     

image
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع نے بھارت کے باسمتی چاول کی تجارت کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اتوار کو برآمد کنندگان نے خبردار کیا کہ اگر صورتحال جلد بہتر نہ ہوئی تو ادائیگیوں کا بحران پیدا ہو سکتا ہے اور چاول کی قیمتوں میں زبردست کمی ہو سکتی ہے۔
 
آل انڈیا رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ستیش گوئل نے کہا، ایران کے لیے ایک لاکھ ٹن سے زیادہ باسمتی چاول اس وقت ہندوستانی بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ایران ہمارے لیے ایک بہت اہم منڈی ہے۔ ہندوستان کی کل چاول کی برآمدات کا تقریباً 18 سے 20 فیصد ایران جاتا ہے۔ ہر سال ہم ان سے تقریباً 10 لاکھ ٹن باسمتی برآمد کرتے ہیں۔
 
گوئل نے کہا کہ تجارت میں ابھی مکمل تعطل نہیں آیا ہے لیکن برآمدی عمل میں تاخیر کی وجہ سے ادائیگیوں پر غیر یقینی صورتحال سنگین مالی دباؤ کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر یہ کشمکش جاری رہی تو مقامی بازار میں نقدی کی کمی ہو جائے گی۔ قیمتیں پہلے ہی چار سے پانچ روپے فی کلو گر چکی ہیں اور اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو یہ کمی مزید بڑھ سکتی ہے۔
 
ایران-اسرائیل تشدد میں امریکی مداخلت کے بعد اثرات:
 
انہوں نے کہا، اب برآمد کنندگان کے سامنے ایک بڑا چیلنج جنگ کے دوران انشورنس کوریج کی کمی ہے۔ کوئی بھی انشورنس کمپنی تنازعات کے علاقوں میں داخل ہونے والے بحری جہازوں کے جنگی خطرہ کو پورا نہیں کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر نقل و حمل کے دوران کچھ ہوتا ہے تو برآمد کنندگان کو سارا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ امریکہ کے تنازع میں شامل ہونے کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئی۔ کل رات (ہفتہ) تک ہمیں امید نہیں تھی کہ اب چیزیں کم ہوں گی۔امریکہ کے داخلے نے صورتحال کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔
 
اس کا ہندوستان پر کیا اثر پڑ رہا ہے:
 
گوئل نے کہا، ہریانہ میں کرنال باسمتی چاول کی برآمدات کا ایک بڑا مرکز ہے۔ ہندوستان کی کل برآمدات کا تقریباً 25 سے 30 فیصد اس خطے سے آتا ہے۔ اس خطے کے برآمد کنندگان بغیر کسی رکاوٹ کے پچھلے 15 سے 20 سالوں سے ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔تاہم بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ہنددوستانی تاجروں کے لیے پریشانی میں اضافہ کر دیا  ہے۔اگر جلد یہ جنگ  خاموش  نہ ہوئی اور خطے میں امن بر قرار نہ ہوئی تو  ہمارے ملک ہندوستاون کے لیے یہ بڑی پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔