سپریم کورٹ کے انتخابی بانڈ اسکیم کو ختم کرنے کے بعد، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے سال2024-25، مالی اعتبار سے ایک ریکارڈ توڑ سال ثابت ہوا ہے۔الیکشن کمیشن کو پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کو اس مالی سال میں کل 6,654.93 کروڑ روپے کا عطیہ ملا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 68 فیصد زیادہ ہے۔ دریں اثنا، کانگریس اور کئی دیگر علاقائی جماعتوں کو عطیات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
بی جے پی نے یہ رپورٹ ڈیڈ لائن سے دو دن پہلے 8 دسمبر کو الیکشن کمیشن کو سونپی تھی۔ رپورٹ میں صرف20,000 سے زیادہ کے عطیات کی تفصیلات شامل ہیں۔ کمیشن کے مطابق، یہ عطیات 1 اپریل 2024 سے 30 مارچ 2025 کے درمیان موصول ہوئے ، اس عرصے کے دوران لوک سبھا کے انتخابات کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں ، اروناچل پردیش، سکم، آندھرا پردیش، اوڈیشہ، جموں اور کشمیر، ہریانہ، جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور دہلی میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کو ملنے والے کل عطیات کا تقریباً 40 فیصد انتخابی ٹرسٹوں سے آیا تھا۔ اس میں پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ سے 2,180 کروڑ روپے، پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ سے 757 کروڑ روپے، اور نیو ڈیموکریٹک الیکٹورل ٹرسٹ سے 150 کروڑ روپے شامل ہیں۔ پارٹی کو دیگر انتخابی ٹرسٹوں سے 3,112.5 کروڑ روپے عطیہ میں ملے۔ اس کے علاوہ، بڑے کارپوریٹ اور انفرادی عطیہ دہندگان نے بھی بی جے پی کو کافی رقم فراہم کی۔
عطیہ دہندگان:
کارپوریٹ عطیہ دہندگان میں، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے 100 کروڑ روپے، رنگٹا سنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 95 کروڑ روپے، ویدانتا نے 67 کروڑ روپے، اور میکروٹیک ڈیولپرز نے 65 کروڑ روپے کا تعاون دیا۔ بجاج گروپ کی تین کمپنیوں نے مل کر 65 کروڑ روپے، ڈرائیو انویسٹمنٹ نے 50 کروڑ روپے، آئی ٹی سی لمیٹڈ نے 35 کروڑ روپے، اور دلیپ بلڈکان گروپ نے 29 کروڑ روپے کا تعاون کیا۔ مالابار گولڈ، کلیان جیولرز، ہیرو گروپ، ویو انڈسٹریز، اور زیرودھا کی سرمایہ کاری فرم نے بھی عطیہ کیا۔بی جے پی لیڈروں نے بھی ذاتی طور پر پارٹی کی حمایت کی۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما، اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن مانجھی، اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان سمیت کئی لیڈروں اور عوامی نمائندوں نے بھی عطیہ دیا۔
دیگر جماعتوں کی صورتحال:
دوسری طرف، کانگریس کو 2024-25 میں صرف 522.13 کروڑ کا عطیہ ملا، جو پچھلے سال کے 1,129 کروڑ کے مقابلے میں تقریباً 43 فیصد کم ہے۔ ترنمول کانگریس کا عطیہ 618.8 کروڑ سے کم ہو کر 184.08 کروڑ ہو گیا، جبکہ بھارت راشٹرا سمیتی کو صرف 15.09 کروڑ ملا۔ عام آدمی پارٹی کے عطیات میں تھوڑا سا اضافہ ہوا، 39.2 کروڑ ملے۔ ٹی ڈی پی اور بی جے ڈی جیسی جماعتوں نے بھی عطیات میں نمایاں کمی دیکھی ہے۔
غور طلب ہے کہ 2018 میں شروع کی گئی انتخابی بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور فروری 2024 میں سپریم کورٹ نے اسے ختم کر دیا تھا۔ اس کے باوجود 2024-25 میں بی جے پی کے ریکارڈ عطیات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انتخابی بانڈز کے خاتمے کے بعد بھی پارٹی کی مالی طاقت برقرار ہے۔