وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کے روز بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ اس دوران دوطرفہ تعلقات کی سمت اور ترقی پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے دوران جے شنکر نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے چینی صدر کو نیک خواہشات کے پیغامات بھی دیے۔ یہ میٹنگ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے تحت منعقد کی گئی تھی جس میں سبھی وزرائے خارجہ نے چینی صدر جن پنگ سے ملاقات کی۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے چینی نائب صدر، ہان Zhengسے بھی ملاقات کی اور کہا کہ ہند۔چین رشتوں کا معمول پر آنا دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کے پیچیدہ عالمی حالات میں ہندوستان اور چین جیسے بڑے پڑوسی ملکوں کے درمیان کھلی بات چیت بے حد ضروری ہے۔ جے شنکر نے ہند۔چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال پورے ہونے کے موقع پر کیلاش مان سروور یاترا کی پھر سے شروعات کرنے کا استقبال کیا، جسے 2020 سے کووڈ وباء اور سرحدی کشیدگی کی وجہ سے معطل کر دیا گیا تھا۔ اس دوران وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں بھی ملک کی نمائندگی کی۔
چین کے وزیر خارجہ سے بھی اہم بات چیت ہوئی:
جے شنکر نے اسی SCO اجلاس میں پیر کو چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ دو طرفہ بات چیت بھی کی۔ اس بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 9 مہینوں میں ہندوستان اور چین کے تعلقات میں 'اچھی پیش رفت' ہوئی ہے۔ خاص طور پر سرحد پر کشیدگی کم ہوئی ہے اور امن کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب دونوں فریقوں کو کشیدگی میں کمی اور دیگر زیر التوا مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اور چین کو اپنے اختلافات کو تنازع میں نہیں بدلنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقابلہ کو کبھی بھی تصادم کی شکل نہیں اختیار کرنی چاہیے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان مستحکم اور تعمیری تعلقات نہ صرف ہمارے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انہوں نے اس رشتے کو باہمی احترام، باہمی مفاد اور حساسیت کی بنیاد پر نبھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
تجارت اور سیاحت پر بھی بات چیت ہوئی:
جے شنکر نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ برآمدی کنٹرول اور تجارتی پابندیوں کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چین ایسے اقدامات کرنے سے باز رہے جس سے ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے سفر کو آسان بنانے، براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے اور لوگوں کے درمیان رابطے بڑھانے کے لیے ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کے بارے میں بھی بات کی۔