Wednesday, November 05, 2025 | 14, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • روس۔یوکرین تنازعہ کے دوران پھنسے ہوئے 27 ہندوستانی نوجوانوں کے اہل خانہ نے جنتر منتر پر کیا احتجاج

روس۔یوکرین تنازعہ کے دوران پھنسے ہوئے 27 ہندوستانی نوجوانوں کے اہل خانہ نے جنتر منتر پر کیا احتجاج

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Nov 04, 2025 IST

روس۔یوکرین تنازعہ کے دوران پھنسے ہوئے 27 ہندوستانی نوجوانوں کے اہل خانہ نے جنتر منتر پر کیا احتجاج
روس۔یوکرین تنازعہ کے دوران پھنسے ہوئے 27 ہندوستانی نوجوانوں کے اہل خانہ نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر ان کی بحفاظت واپسی اور حکومتی مداخلت کیلئے احتجاج کیا۔مظاہرے کی قیادت رشتہ داروں اور حامیوں نے کی جن کی تعداد 150-200 کے قریب تھی۔ اس کا مقصد اس مسئلے سے متعلق انسانی تشویش کی طرف توجہ مبذول کرنا اور سفارتی کارروائی کی اپیل کرنا تھا۔ان خاندانوں کی مدد سے منسلک ایک سماجی کارکن نے کہاکہ وبھوتی ناتھ پانڈے، جو ایس جے شنکر کے پی اے ہیں، نے ہمیں 31 اکتوبر کی تازہ ترین اپڈیٹ میں بتایا کہ 55 لوگ محفوظ ہیں اور تقریباً 10-11 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ 
 
اس ماہ ہمارے وزیر خارجہ ایس جے شنکر روس کا دورہ کرنے والے ہیں اور ہمیں حکومت سے امید ہے کہ وہ ان لوگوں کو واپس لائیں گے۔ اجے سنگھ راٹھور، جن کے بھائی منوج روس میں پھنسے ہوئے ہیں، نے بتایا کہ منوج دو ایجنٹوں کے ذریعے روس گیا جنہوں نے اس سے وہاں نوکری کا وعدہ کیا۔  انہوں نے کہاکہ میرا بھائی وہاں کام کرتا تھا اور اسے کوئی تنخواہ نہیں ملتی تھی۔ اس کی ملاقات ایک اور ہندوستانی ایجنٹ سے ہوئی جس نے اسے فوج میں بھرتی کیا تھا۔ اسے 20 دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ہمارا اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ جب اس نے ہمیں فون کیا تو اس نے کہا کہ شاید یہ اس کی آخری بار کال ہے کیونکہ اسے بندوق کی نوک پر فرنٹ لائن پر جانے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔
 
روسی فوج میں ہندوستانی نوجوانوں کی جبری بھرتی
 
جے پور، پنجاب، ہریانہ، اور تلنگانہ جیسی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے خاندانوں نے بتایا کہ ان کے بچوں کو بتایا گیا کہ وہ بیرون ملک پہنچ کر فیکٹریوں میں کام کریں گے یا کالجوں میں تعلیم حاصل کریں گے، لیکن روس پہنچنے پر، انہیں زبردستی روسی فوج میں بھرتی کیا گیا اور براہ راست جنگ کے علاقے میں بھیج دیا گیا۔
 
بہت سے نوجوانوں نے اپنے گھر والوں کو ویڈیو کالز یا صوتی پیغامات کے ذریعے مطلع کیا کہ انہیں ہتھیار دیا گیا ہے اور وہ گھر واپس نہیں جا سکتے۔ احتجاج میں شریک خاندانوں نے وزارت خارجہ اور روسی سفارت خانے پر الزام لگایا کہ وہ صرف "کوششیں جاری ہیں" سنتے ہیں لیکن کوئی ٹھوس کارروائی یا نتیجہ نظر نہیں آتا۔
 
20 سے زیادہ ہندوستانی خاندان متاثر ہوئے
 
احتجاج کرنے والے ایک شخص  نے کہا کہ ہم نے وزارت خارجہ سے ملاقات کی، انہوں نے کہا کہ بات چیت جاری ہے، لیکن ہمارے بچے ابھی تک جنگ میں پھنسے ہو ئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق 20 سے زائد ہندوستانی خاندان ایسے ہی معاملات کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ ان میں راجستھان، پنجاب، ہریانہ اور تلنگانہ کے نوجوان شامل ہیں۔ کچھ نوجوانوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ کئی لاپتہ ہیں۔
 
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہندوستانیوں کو جان بوجھ کر فرنٹ لائن پر بھیجا جا رہا ہے کیونکہ وہ غیر ملکی ہیں اور ان کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ ملک کی تفتیشی ایجنسیوں کی پچھلی رپورٹوں میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں کام کرنے والا انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک نوجوانوں کو "بیرون ملک ملازمتیں" یا "اعلیٰ تعلیم" کے وعدے کے ساتھ روس کی طرف راغب کرتا ہے۔ پہنچنے پر، ایجنٹ ان کے پاسپورٹ اور دستاویزات ضبط کر لیتے ہیں اور انہیں "غیر جنگی کام" کی آڑ میں روسی فوجی تربیت پر مجبور کرتے ہیں۔ سی بی آئی اس سلسلے میں پہلے بھی کئی گرفتاریاں کر چکی ہے۔
 
بھارتی حکومت کا متاثرہ خاندانوں سے تعزیت
 
بھارتی حکومت کی جانب سے وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ روسی حکام سے رابطے میں ہے اور متاثرہ شہریوں کو جلد از جلد واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ شہریوں کو بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی دھوکے باز ایجنٹوں یا نوکری کی مشکوک پیشکشوں کا شکار نہ ہوں۔