Friday, February 21, 2025 | 22, 1446 شعبان
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • عمر قید کی سزا بھگت رہے حمایت بیگ کو بامبے ہائی کورٹ سے نہیں ملی راحت ،جانیے آخر کیا ہے گناہ؟

عمر قید کی سزا بھگت رہے حمایت بیگ کو بامبے ہائی کورٹ سے نہیں ملی راحت ،جانیے آخر کیا ہے گناہ؟

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Feb 18, 2025 IST     

image
سال 2010 میں، سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کے پونے میں جرمن بیکری ریسٹورنٹ بم دھماکہ کیس میں حمایت بیگ کو عمر قید کی سزا سنائی۔ سزا یافتہ حمایت بیگ گزشتہ 12 سال سے مہاراشٹر کی ناسک جیل میں بند ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بیگ نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں موجودہ جگہ سے دوسری جیل میں منتقل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ تاہم ہائی کورٹ نے تبدیلی کی اپیل کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔
 

بامبے ہائی کورٹ کا راحت دینے سے انکار

غور طلب ہے کہ بیگ جرمن بیکری دھماکہ کیس میں گزشتہ 12 سال سے سزا کاٹ رہا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ نے منگل 18 فروری کو بیگ کی طرف سے دائر عرضی کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حمایت بیگ کو کسی "نفسیاتی صدمے" کا خطرہ نہیں ہے۔ بیگ نے شکایت کی تھی کہ اسے مہاراشٹر کی ناسک سینٹرل جیل میں گزشتہ 12 سالوں سے  تنہائی میں رکھا گیا  ہے۔ بیگ نے گزشتہ سال دائر عرضی  میں دعویٰ کیا تھا کہ تنہائی میں قید  کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہو رہی ہے۔ اس لیے اسے تنہائی  کی قید سے باہر منتقل کیا جائے۔
 
اس عرضی پر جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور نیلا گوکھلے کی بنچ سماعت کر رہے تھے۔ تا ہم بنچ نے حمایت بیگ کو ریلیف دینے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا، موجودہ صورتحال میں، کوئی نفسیاتی صدمہ نہیں ہے جیسا کہ عرض گزار (بیگ) نے دعویٰ کیا ہے۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے بیگ کو کچھ کام تفویض کرنے کی درخواست پر عدالت نے کہا کہ بیگ کو جیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق کام سونپا جائے گا۔ مہاراشٹر حکومت نے پہلے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ریاست کی کسی بھی جیل میں قید تنہائی کا کوئی نظام نہیں ہے۔
 
 
 بتا تے چلیں کہ جیل حکام کے مطابق بم دھماکوں جیسے بڑے جرائم میں سزا یافتہ افراد کو دوسرے قیدیوں سے الگ رکھا جاتا ہے۔ 2013 میں، پونے کی ایک خصوصی عدالت نے بیگ کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت مجرم قرار دینے کے بعد موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، 2016 میں، ہائی کورٹ نے ان کی موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور یو اے پی اے کے تحت لگائے گئے الزامات سے بری کر دیا۔جرمن بیکری دھماکے کے مقدمے میں سزا یافتہ واحد شخص حمائت بیگ تھا۔ فروری 2010 میں پونے کے اس مشہور ریستوراں میں ہونے والے دھماکے میں 17 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں چھ دیگر لوگوں کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔