یمن میں قید کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کی پھانسی کی سزا کوعارضی طور پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ نمیشا کی سزائے موت 16 جولائی 2025 کو دی جانی تھی۔ قابل اعتماد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ نمیشا پریا کی پھانسی کو آخری لمحات میں موخر کر دیا گیا ہے، اور بھارت کے ایک مذہبی رہنما نمیشا کے ہاتھوں مرنے والے مہد ی کے خاندان کو خون کی رقم قبول کرنے پر راضی کرنے کے لیے مداخلت کر رہے ہیں۔سزائے موت میں یہ تاخیر اس وقت ہوئی ہے جب دھمار میں صوفی رہنما شیخ حبیب عمر بن حفیظ کے نمائندوں اور مقتول مہدی کے خاندان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اس ملاقات کا بندوبست ہندوستان کے ممتاز سنی رہنما کانتھاپورم اے پی ابوبکر مسلیار المعروف شیخ ابوبکر احمد کی مداخلت سے ممکن ہوا۔
#WATCH | Kozhikode, Kerala | On the case of Nimisha Priya, Grand Mufti Sheikh Abubakr Ahmad Kanthapuram says "A murder happened in Yemen. After the murder, a case was filed in court and the court ordered the execution of Nimisha Priya. In Islam, instead of killing, there is also… pic.twitter.com/6O1wTBR744
— ANI (@ANI) July 15, 2025
کیا ہے پورا معاملہ ؟
اسی دوران نمیشا پریانے یمن میں اسی ملک کے مہد نامی شخص کے ساتھ کاروبار کیا۔ تاہم دونوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے اس نے اپنا پاسپورٹ مانگ لیا۔ لیکن جب مہد نے اسے پاسپورٹ دینے سے انکار کر دیا۔ دونوں میں اختلافات بڑھ گئے۔ الزام ہے کہ اس نے مہدی کے پاس موجود اپنا پاسپورٹ واپس پانے کے لیے اسے بے ہوشی کا انجکشن دیا تھا جس سے اس کی موت ہو گئی تھی۔اس کے ساتھ ہی یمنی پولیس نے نمیشا کو قتل کیس میں گرفتار کرلیا۔ اسے ابتدائی طور پر مقامی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس سزا کو برقرار رکھا۔۔ واقعہ 2017 میں پیش آیا تھا جب وہ وہاں بطور نرس کام کر رہی تھیں۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مقامی شخص کو انجکشن کے ذریعے ہلاک کیا۔ نمیشا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ شخص انہیں ہراساں کرتا تھا اور اس سے بچنے کی کوشش میں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس کے ساتھ ہی اعلان کیا گیا کہ نمیشا کو اس مہینے کی 16 تاریخ کو پھانسی دی جائے گی۔نمیشا کی سزائے موت کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ایک نجی سمجھوتہ
بھارتی حکومت، نے نمیشا کی سزا کو بچانے کے لیے آخری لمحات تک کوشش کی۔ حکومت نے پیر کو یہ کہتے ہوئے ہاتھ اٹھا لیے کہ اس سے زیادہ وہ کچھ نہیں کر سکتی۔مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ کو یمن میں کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کی سزائے موت کے معاملے میں اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ یمن میں نمیشا پریا کی پھانسی کو روکنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یمن کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اسے سفارتی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے، یہ ایک نجی سمجھوتہ ہے۔
In the case of Nimisha Priya, it has been learnt that the local authorities in Yemen have postponed the execution scheduled for July 16, 2025. Government of India, which has since the beginning of the case been rendering all possible assistance in the matter, has made concerted…
— ANI (@ANI) July 15, 2025
بھارت اور یمن کےدرمیان مذاکرات
نمیشا کی والدہ، انسانی حقوق تنظیمیں، اور خاص طور پر نمیشا پریا فاؤنڈیشن، گزشتہ کئی سالوں سے ان کی جان بچانے کے لیے مہم چلا رہے تھے۔ حالیہ دنوں میں بھارت کی وزارت خارجہ نے بھی یمن کے حکام سے رابطے تیز کر دیے تھے، اور معاملے کو انسانی بنیادوں پر دیکھنے کی اپیل کی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق، یمنی حکام نے نمیشا کی پھانسی پر عارضی روک لگا دی ہے تاکہ تمام قانونی، سفارتی اور معافی سے متعلق پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس دوران بھارت اور یمن کے درمیان بات چیت جاری ہے تاکہ مستقل بنیادوں پر اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔
سفارتی کامیابی
یہ التوا بھارت کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاہم نمیشا کی جان مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوئی ہے، کیونکہ سزا اب بھی برقرار ہے، صرف عمل درآمد مؤخر کیا گیا ہے۔نمیشا کی ماں نے اس فیصلے پر جزوی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب بھی ’دیت‘ (خون بہا) کے ذریعے معافی کے امکانات پر کام کر رہی ہیں اور پوری قوم سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔حکومت ہند نے، جو اس مقدمے کے آغاز سے ہی ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے، نے بھی حالیہ دنوں میں مسلسل کوششیں کی ہیں کہ نمیشا پریا کے خاندان کو دوسرے فریق کے ساتھ خوشگوار حل تک پہنچنے کے لیے مزید وقت فراہم کیا جائے۔ذرائع کے مطابق کیس کی حساسیت کے باوجود بھارتی حکام مقامی جیل حکام اور پراسیکیوٹر آفس سے مسلسل رابطے میں ہیں جس کی وجہ سے یہ التوا ممکن ہوئی ہے۔