انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر(IICC) میں فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں اہم قومی وبین الاقوامی شخصیات کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے سفیروں نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد فلسطین میں جاری انسانی بحران اورموجودہ سنگین حالات پرعالمی توجہ مبذول کرانا تھا۔
کھل کرفلسطین کےحق میں آواز بلند کرنےکی ضرورت
اس موقع پر فلسطین کے سفیرعبداللہ محمد ابو شاہوہ نے کانفرنس میں شریک تمام معززمہمانوں اور مندوبین کاپرتپاک استقبال کیا اورفلسطین کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے وہاں کے عوام کودرپیش شدید انسانی مسائل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام طویل عرصے سے ظلم، جبر اور ناانصافی کاشکار ہیں اور آج ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری کھل کر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرے۔
فلسطین کا نہیں انسانیت کا مسئلہ
انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے صدر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے فلسطین میں جاری تشدد،انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں اور نہتے شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف ایک خطے کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ بن چکا ہے اور عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس تنازع کے مستقل اورمنصفانہ حل کے لیے فوری اقدامات کریں۔
بھارت فلسطین کےساتھ:سلمان خورشید
سلمان خورشید نے مزید کہا کہ بھارت ہمیشہ امن، انصاف اورانسانی حقوق کی حمایت کرتا رہا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا جذبہ ہماری قومی روایت کا حصہ ہے۔انہوں نے زور دیا کہ فلسطین میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اورپائیدار امن کے لیے سنجیدہ عالمی کوششوں کی اشدضرورت ہے۔ بھارت کا ہمیشہ فلسطین کا ساتھ دیا ہے۔ آغاز سے آخری تک کبھی ہاتھ نہیں چھوڑا ۔ فلسطین کےمسائل کو ختم کرکے دو ممالک کا راستہ نکالنا ہے۔ ہم فلسطین کےساتھ ہیں۔
موجودہ حالات انتہائی تشویش ناک
کانفرنس میں شریک دیگر مقررین نے بھی فلسطین کے حق میں یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات انتہائی تشویشناک ہیں اوراگرفوری بین الاقوامی مداخلت نہ ہوئی تو انسانی بحران مزیدسنگین شکل اختیارکر سکتا ہے۔ مقررین نے فلسطینی عوام کے ساتھ ہرممکن تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
فلسطین کےعوام کو انصاف ملنے میں تاخیرکیوں
سی پی آئی لیڈر اینی راجہ نےفلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے انٹرنیشنل ڈے کےموقع پر فلسطین کےعوام سے انصاف کرنے کی دنیا بھر میں مانگ کر رہے ہیں۔ ہمیں مثبت رسپانس مل رہا ہے۔ بھارت کےعوام فلسطین کےساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں فلسطین میں خواتین اور بچوں کو ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ نفرت کی سیاست کےلئے رائٹ ونگ پارٹیاں ایسا کر رہی ہیں۔ بھار ت ہمیشہ سے فلسطین کےساتھ رہا لیکن اب موجودہ حکومت فلسطین پر فیصلہ لینے میں تاخیر کر رہی ہے۔ جمہوری ملکوں کے فیصلہ لینے میں دیر لگانے سے فلسطین کےعوام کو انصاف ملنے میں تاخیر ہورہی ہے۔
کھٹک اور کسک ہے نتیجہ کیا ہوگا
پروفیسر سیدہ سیدین نے یوم فلسطین پرلوگوں کے جمع ہونے پرخوشی کا اظہار کیا۔ ہرملک کےنمائندے فلسطین کی حمایت میں آئے۔ مگرمجھے لگتا ہے ہم ٹھوس کیا ثبوت کیا دے رہےہیں۔ کھٹک اور کسک ہے اس جمع ہونے کا نتیجہ کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ مخالف فلسطین ممالک کےخلاف اب ایکشن کا وقت ہے۔ امن کا پیغام دیں، اور یہ پیغام ٹھوس ہونا چاہئے۔ آخرمیں فلسطینی عوام کے لیے امن، سلامتی اور آزادی کی دعاکی گئی اور کانفرنس کے شرکاء نے فلسطین کے ساتھ اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔