مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس سربراہ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز مالدہ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف ایکٹ بی جے پی نے بنایا ہے ، ان کی حکومت نے نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ریاستی حکومت نے اسمبلی میں اس (وقف ترمیمی )قانون کی مخالفت کی ہے اور سپریم کورٹ میں مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔ "جب تک ہم(ترنمول کانگریس ) ہیں، کسی کو وقف جائیدادوں کو چھونے نہیں دیں گے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔"
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ریاستی حکومت نے چار دن قبل ہی تمام ضلع کلکٹروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ریاست کی وقف جائیدادوں کی تفصیلات مرکزی حکومت کے ’(UMEED) پورٹل‘ پر اپ لوڈ کریں۔
مرکز نے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیمات کی ہیں جن میں سے کچھ سپریم کورٹ میں زیر غور ہیں۔ قواعد کے تحت مغربی بنگال کے 8,063 وقف املاک کے متولیوں کو 6 دسمبر تک تمام معلومات پورٹل پر درج کرنی ہیں۔ ریاستی حکومت نے پہلے وقف قانون میں ترمیمات پر عمل سے انکار کیا تھا لیکن اب مرکزی حکومت کی ہدایات کے مطابق عمل درآمد شروع کر دیا ہے، جس پر اقلیتی تنظیموں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔
جلسے میں ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی حکومت نے ریاستی اسمبلی میں وقف ترمیمی قانون کی مخالفت کی ہے اور معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔
انہوں نے کہا: "جب تک ہم یہاں ہیں، کسی کو وقف یا مذہبی مقامات پر ہاتھ نہیں ڈالنے دیں گے۔ ہم فرقہ وارانہ سیاست نہیں کرتے۔"
ممتا بنرجی نے اسپیشل انٹینسیو ریویژن عمل پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ اس کے باعث ریاست میں 39 بی ایل اوز کی موت ہو چکی ہے جبکہ کئی زخمی ہیں۔ انہوں نے اسے ’’سیاسی مقصد سے کی گئی مشق‘‘ قرار دیتے ہوئے درست معلومات جمع کرانے اور احتیاط برتنے کی عوام سے اپیل کی۔
دوسری جانب ریاستی وزیر اور جمعیۃ علماء ہند (بنگال) کے صدر صدیق اللہ چودھری نے حکومت کے اس یو ٹرن پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمانوں کی وقف جائیدادوں میں مداخلت کی گئی تو "مسلمان خاموش نہیں رہیں گے"۔
چودھری نے کہا کہ وقف جائیدادیں مسلمانوں کے لیے نہایت اہم ہیں اور اس حوالے سے ’’لڑائی طویل اور مشکل‘‘ ہوگی۔
ریاست میں 2026 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے وقف ایکٹ، یومید پورٹل اور SIR جیسے مسائل سیاسی بحث کا مرکز بن چکے ہیں، جن پر حکومت اور اقلیتی طبقے کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں۔