پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہنیں ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے قریب احتجاج کر رہی ہیں،انکا الزام ہے کہ انہیں انکے بھائی اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ جو اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔ رپورٹس کے مطابق اہل خانہ گزشتہ کئی روز سے احتجاج کر رہے ہیں اور یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ عمران خان سے انکی ملاقات کو یقینی بنایا جائے، جسے حکام نظر انداز کر رہی ہے۔خیال رہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 17 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عمران خان کی بہن علیمہ نے کیا کہا؟
میڈیا پورٹس کے مطابق صوبائی صدر جنید اکبر اور مشتاق غنی سمیت پی ٹی آئی کے سینئر رہنما بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ نے کہا کہ انہیں ہر منگل کو عمران سے ملنے سے روکا جاتا ہے۔ علیمہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکام ان سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں ذہنی اذیت دی جارہی ہے۔
احتجاج کی تیاریاں جاری ہیں:
علیمہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے پہلے ہی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ احتجاج کی تیاری کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک بار اس طرح کی کال کی گئی تو کوئی بھی جو ڈائیلاگ کی بات کرے گا وہ پارٹی کی نمائندگی نہیں کرے گا۔ اس سے قبل اتوار کو راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور جماعت اسلامی کے لیاقت باغ میں ہونے والے اجتماع سے قبل سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔
راولپنڈی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے :
راولپنڈی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 1300 سے زائد پولیس افسران اور سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ حکام کا حوالہ دیتے ہوئے، تعیناتی میں دو سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، سات ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، 29 انسپکٹر اور اسٹیشن افسران، 92 سینئر ماتحت، اور 340 کانسٹیبل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایلیٹ فورس کمانڈوز کے 7 سیکشنز، 22 ریپڈ ایمرجنسی اینڈ سیکیورٹی آپریشنز اہلکار، انسداد فسادات مینجمنٹ ونگ کے 400 ارکان کو تعینات کیا گیا ہے۔