Saturday, July 05, 2025 | 10, 1447 محرم
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند۔ٹرمپ کا دعویٰ

اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند۔ٹرمپ کا دعویٰ

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Jul 02, 2025 IST     

image
ایران ۔اسرائیل کے بعد اب غزہ میں بھی امن کی امید ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ تاہم اس کیلئے کچھ شرائط بھی رکھی گئی ہیں۔ ٹرمپ نے اس معاملے پر حماس کو بھی خبردار کیا ہے۔ انہوں نے حماس سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کو قبول کر لے اس سے پہلے کہ حالات خراب ہوں۔امریکی صدر نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے کہاکہ میرے نمائندوں نے غزہ اسرائیل کے معاملے پر اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ طویل اور موثر ملاقات کی۔ اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کیلئے ضروری شرائط پر اتفاق کیا ہے جس کے دوران ہم جنگ کے خاتمے کیلئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ 
 
 
ٹرمپ نے مزید کہاکہ قطر اور مصر کے رہنما جنہوں نے امن قائم کرنے کیلئے بہت محنت کی ہے، اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے کیونکہ مجھے امید ہے کہ اگر یہ مشرق وسطیٰ کیلئے اچھا سمجھوتہ ہو تو اس تجویز کو قبول کر لیں گے۔ اس دوران اطلاع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 7 جولائی کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی میزبانی کریں گے۔ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ جنوری 2025 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس کا یہ تیسرا دورہ ہوگا۔اس ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی اور ایران کی علاقائی سرگرمیوں اور سفارتی تعلقات کی توسیع پر توجہ دی جائے گی۔

اسد کے اقتدار کے گرتے ہی اسرائیل نے اپنا قبضہ بڑھا دیا:

شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت گرتے ہی اسرائیلی فوج نے فوری کارروائی کرتے ہوئے گولان کی پہاڑیوں کے پورے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ یہی نہیں بلکہ اسرائیلی فوج نے ماؤنٹ ہرمون پر بھی قبضہ کر لیا جو شامی فوج کا اہم اڈہ ہوا کرتا تھا۔ گولان ہائٹس اسرائیل اور شام کے درمیان طویل عرصے سے تنازعہ کا شکار ہے اور اس پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی سطح پر متنازعہ سمجھا جاتا ہے۔

کیا امریکہ اور شام کے تعلقات میں کوئی نئی شروعات ہوگی؟

ٹرمپ کے اقدام اور پابندی ہٹانے کے اعلان کو امریکہ اور شام کے تعلقات میں ممکنہ تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا شام اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات کی طرف آگے بڑھتا ہے اور کیا یہ قدم مغربی ایشیا میں استحکام لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔