اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی نافذالعمل ہے لیکن اسکے باوجود اسرائیل اپنی ناپاک حرکتوں سے بعض نہیں آرہا،مسلسل وہ جنگ بندی کی خلاف ورزیار کر رہا ہے۔دریں اثناء حماس کے سینئر رہنما غازی حمد نے منگل کو غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے تنظیم کے مکمل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہے اگر شرائط واضح طور پر بیان کی جائیں اور تمام فریق متفق ہوں۔
حمد نے وارننگ دی:
تاہم، حمد نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیاں اعتماد کو ختم کر رہی ہیں اور تل ابیب کے ارادوں پر سنگین سوالات اٹھا رہی ہیں۔ حمد نے کہا کہ حماس نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے، لیکن اسرائیل نے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے تقریباً 900 خلاف ورزیاں کی ہیں۔ ان کے بقول اس طرح کے اقدامات سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا قابض فریق معاہدے پر عمل کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے؟
حمد نے کہا کہ حماس دوسرے مرحلے میں صرف اس صورت میں داخل ہوگی جب تمام فریق اس کے فریم ورک پر متفق ہوجائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بار بار کی خلاف ورزیوں سے نہ صرف جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ اس کے طویل مدتی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی طاقت کے بارے میں کیا کہا؟
غزہ میں بین الاقوامی اسٹیبلائزیشن فورس کی تعیناتی کی تجویز کے بارے میں حمد نے کہا کہ یہ خیال اصولی طور پر مثبت ہے لیکن انہوں نے واضح کیا کہ ایسی کسی بھی فورس کا دائرہ کار بہت محدود ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق، اس کا کام صرف اور صرف جنگ بندی کو برقرار رکھنا اور کسی بھی اشتعال انگیز کاروائی کو روکنا ہے۔
دریں اثنا، ہفتے کے آخر میں، خلیل الحیا کی قیادت میں حماس کے ایک سینئر وفد نے استنبول میں ترک انٹیلی جنس کے سربراہ ابراہیم قالن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں جنگ بندی اور دوسرے مرحلے کے فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حماس کا کہنا ہے کہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل نے 900 سے زائد خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں بمباری، قتل اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی شامل ہے۔