Thursday, December 25, 2025 | 05, 1447 رجب
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • جماعت اسلامی ہند نے اراؤلی پہاڑی سلسلہ کے تحفظ کا کیا مطالبہ

جماعت اسلامی ہند نے اراؤلی پہاڑی سلسلہ کے تحفظ کا کیا مطالبہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Dec 25, 2025 IST

جماعت اسلامی ہند نے اراؤلی پہاڑی سلسلہ کے تحفظ کا کیا مطالبہ
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے اراؤلی پہاڑی سلسلے کے تحفظ کو لیکر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ناقص اور غلط پالیسی راجستھان، دہلی، این سی آر اور شمالی بھارت کے وسیع علاقوں کے لیے سنگین خطرات کا سبب بن سکتی ہے۔
 
میڈیا کے لیےجاری بیان میں پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ اراؤلی پہاڑی سلسلہ غلط پالیسی اور تکنیکی پیچیدگیوں کے باعث شدید ماحولیاتی خطرات سے دوچار ہے۔اس کے تحت اراؤلی پہاڑی سلسلے کے بڑے حصے کو قانونی تحفظ سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے کان کنی و تجارتی استحصال کے نئے دروازے کھل جائیں گے ۔
 
انہوں نے کہا کہ اراؤلی ایک زندہ ماحولیاتی نظام ہے۔ زیرِ زمین پانی کی افزائش، آب و ہوا کے اعتدال اور ریگستان کے پھیلاؤ کی روک تھام میں اس پہاڑ کا کردار نہایت اہم ہے۔سلیم انجینئر نے خبردار کیا کہ اراؤلی خطے میں کان کنی کی سرگرمیوں میں کسی بھی قسم کی توسیع کے شدید اور ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زیرِ زمین پانی کی تیزی میں کمی، کنوؤں اور روایتی آبی ذخائر کا خشک ہونا، گرد و غبار کی آلودگی میں اضافہ اور راجستھان، ہریانہ، گجرات اور دہلی، این سی آر میں عوامی صحت کی صورت حال مزید بگڑ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں، چرواہوں اور دیہی آبادی کو اس ماحولیاتی تباہی کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
 
پروفیسر سلیم انجینئر نے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی مرکزی وزارت کی جانب سے نئی لیز پر پابندی اور اضافی محفوظ علاقوں کی نشاندہی سے متعلق حالیہ یقین دہانیوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سرکاری بیانات میں اراؤلی پہاڑی سلسلے کے تحفظ کی بات کی جارہی ہے لیکن اراؤلی کی ازسرِ نو تعریف کا بنیادی مسئلہ ابھی بھی حل طلب ہے۔انہوں نے کہا کہ محض اعلانات کافی نہیں ہوتے۔ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سائنسی بنیادوں، شفافیت اور عدالتی و ماہرین کی آرا پر مبنی پالیسیاں درکار ہوتی ہیں۔
 
انہوں نے زور دے کر کہا  کہ اپوزیشن جماعتوں اور ماحولیاتی ماہرین نے اراؤلی کے تحفظ کے تعلق سےحکومت کے اقدامات پر جو سوالات اٹھائے ہیں وہ بالکل درست ہیں۔ ان سوالوں کے جواب حکومت کو واضح طور پر دینا چاہئے۔انجینئر  سلیم نے کہا کہ قانونی اداروں اور ماحولیاتی ماہرین کے خدشات کو نظرانداز کرنا حفاظتی اقدامات کو کمزور اور عوامی اعتماد کو مجروح کر سکتا ہے۔انہوں نے شہریوں، سول سوسائٹی تنظیموں اور ماحولیاتی کارکنوں کی ذمہ داری پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اراؤلی کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے عوامی شمولیت، سائنسی اپروچ اور زمینی کام کرنے والی تنظیموں کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ 
 
اپنے بیان کے اختتام پرسلیم انجینئر نے کہا کہ ترقی کے نام پر فطرت کی تباہی نہ آئینی طور پر درست ہے اور نہ اخلاقی طور پر۔ اراؤلی پہاڑی کا تحفظ ماحولیاتی سلامتی، عوامی صحت اور آنے والی نسلوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ جماعت اسلامی ہند اراؤلی خطے میں نئی لیز پر مکمل پابندی، ماحولیاتی طور پر حساس علاقوں میں کان کنی کی سرگرمیوں کے مرحلہ وار خاتمے اور پورے پہاڑی سلسلے میں غیر قانونی کان کنی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اراؤلی کو طویل مدتی اور سخت قانونی تحفظ کے ساتھ ایک  حساس ماحولیاتی زون قرار دیا جائے۔