Wednesday, June 25, 2025 | 29, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • فیک نیوز پر کرناٹک حکومت لا رہی ہے سخت قانون، جانیں کتنے سال کی جیل اور کتنا جرمانہ؟

فیک نیوز پر کرناٹک حکومت لا رہی ہے سخت قانون، جانیں کتنے سال کی جیل اور کتنا جرمانہ؟

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jun 21, 2025 IST     

image
بنگلورو: کرناٹک حکومت جعلی خبروں اور غلط معلومات کو روکنے کے لیے ایک نیا قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ کرناٹک مس انفارمیشن اور فیک نیوز بل 2025،کا مسودہ تیار کیا جا چکا ہے۔جسے کابینہ کی اگلی میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے والوں کو 7 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ مسودہ بل کے مطابق، اگر کوئی شخص کرناٹک کے اندر یا باہر سے غلط معلومات پھیلاتا ہے، جس سے صحت عامہ، سلامتی، امن یا انتخابات کے منصفانہ ہونے کو نقصان پہنچتا ہے، تو اسے 2 سے 5 سال قید اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جعلی خبریں پھیلانے میں مدد کرنے والوں کو 2 سال قید کی سزا کا انتظام ہے۔

کیوں لایا جا رہا ہے یہ قانون؟
 
اس بل کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو فیک نیوز سے بچایا جائے،ہندوستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں ایک بڑی تعداد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں،اور ہندوستان چین کے بعد دوسرا سب سے بڑا انٹرنیٹ استعمال کرنے والا ملک ہے۔ سوشل میڈیا آج بہت طاقتور ہے، لیکن ایک چھوٹی سی جعلی خبر پورے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر سکتی ہے، اس لیے سچائی جانے بغیر کوئی پیغام آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون جعلی خبروں کے مسئلے پر قابو پائے گا اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکے گا۔
 
جعلی خبریں اور غلط معلومات کے خلاف سخت قانون کی تیاری:
 
بل میں مس انفارمیشن کو غلط یا گمراہ کن معلومات کے جان بوجھ کر یا لاپرواہی سے پھیلانے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس میں رائے، مذہبی خطبات، طنز، مزاح یا فن شامل نہیں ہے، بشرطیکہ عام آدمی اسے حقیقت نہ سمجھے۔ دوسری طرف، جعلی خبروں میں غلط اقتباسات، چھیڑ چھاڑ آڈیو-ویڈیو، یا مکمل طور پر من گھڑت مواد شامل ہوتا ہے۔ بل میں سوشل میڈیا پر جعلی خبروں پر مکمل پابندی لگانے کی بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ توہین آمیز، فحش، خواتین مخالف، یا سناتن کی علامتوں اور عقائد کی توہین کرنے والے مواد پر بھی پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ توہم پرستی پھیلانے والے مواد پر بھی پابندی ہوگی۔
 
خصوصی عدالتیں اور تیز تر مقدمات:
 
جعلی خبروں کو روکنے کے لیے حکومت فیک نیوز آن سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنائے گی۔ اس میں کنڑ اور ثقافت، اطلاعات و نشریات کے وزیر اس کی صدارت کریں گے۔ اس کے علاوہ کرناٹک قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل سے ایک ایک رکن، سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے دو نمائندے اور ایک آئی اے ایس افسر کو سکریٹری کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ قانون کی خلاف ورزیوں کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتیں بنائی جائیں گی اور ہر عدالت میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کیا جائے گا۔ ہائی کورٹ کے ہر بنچ میں ایک اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر بھی ہوگا۔