محبت اور عزم کے دل کو چھو لینے والے واقعہ میں، کیرالہ کے الاپپوزا سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان جوڑے نے جمعہ کے روز اپنی شادی کو سجے ہوئے آڈیٹوریم ، فنکشن ہال میں نہیں بلکہ ہسپتال کے ایک کمرے میں کیا ۔جب دلہن تقریب سے تقریباً گھنٹے قبل سڑک حادثے میں زخمی ہو گئی۔آوانی، دلہن، تھانیرموکوم کے قریب ایک بیوٹی پارلر سے واپس جا رہی تھی جب وہ جس کار میں سفر کر رہی تھی اسے حادثہ پیش آیا۔
دلہن منڈپ کےبجائےپہنچی اسپتال
دلہن ک و ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی اور اس کے پیر میں فریکچر آیا ۔اسے ابتدائی طور پر کوٹیم میڈیکل کالج لے جایا گیا اور بعد میں اسے کوچی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں منتقل کیا گیا۔
شبھ مْہرت نکلا جا رہا تھا
شادی 12:12 بجے الاپپوزہ کے شکتی آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والی تھی، شبھ 'مْہرت' 12:12 اور 12:25 کے درمیان تھا۔ لیکن حادثہ نے دونوں خاندانوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا، ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ اونی کی حالت مستحکم ہے اور جان کو خطرہ نہیں ہے۔
دونوں خاندانوں نے لیا فیصلہ
ایک غیرمعمولی فیصلے لے کر دونوں خانوں نے شادی کی تقریب ملتوی نہ کرنے کا انتخاب کیا۔اس بات کو یقینی بناتے ہوئے انہوں نے شادی کو ہسپتال کے اندر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ جوڑ کی شادی طے شدہ وقت اور مْہرت پر ہو ۔
جذباتی لمحہ
دولہا، تھمپولی کے شیرون نے آوانی کے ہاتھ پر تھالی کو نرمی سے باندھا جب وہ ہسپتال کے بستر پر لیٹی تھی، اس کے ارد گرد قریبی رشتہ داروں اور طبی عملے نے اس جذباتی لمحے کا مشاہدہ کیا۔
مہمانوں اور رشتہ داروں کی ضیافت
دریں اثنا، منصوبہ بندی کے مطابق، رشتہ دار اور مہمان جو پہلے ہی شادی کے اجتماع گاہ میں جمع ہو چکے تھے، دعوت کو جاری رکھتے ہوئے، اسے ایک علامتی جشن میں بدل دیا۔
شادی، 2 روحوں کا ملن
جوڑے کی لچک اور تقریب کے ساتھ آگے بڑھنے کے اہل خانہ کے اٹل عزم نے ایک حادثے سے متاثرہ دن کو شادی کی ایک نادر اور دلی کہانی میں بدل دیا، جس میں درد، امید اور محبت کو یکساں طور پر ملایا گیا تھا۔شادی، اصل میں ایک عظیم الشان تقریب کے طور پر منصوبہ بندی کی گئی تھی، اس کے بجائے اعتماد اور عزم کا ایک پرسکون اور جذباتی عہد بن گیا۔
اگلے دن سرجری
اسپتال کے حکام نے تصدیق کی کہ اوانی کے ساتھ سفر کرنے والے تین دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں اور ان کا علاج کوٹیم میڈیکل کالج میں کیا جارہا ہے۔اوانی کی چوٹوں کی سرجری اگلے دن طے کی گئی ہے۔
رشتہ ایسے ہی مضبوط ہوتے ہیں
دولہا اور اسکےرشتہ دار اس مصیبت کی گھڑی میں دلہن اور انکے ماں باپ کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہے۔ اور دنیا کو بتایاکہ رشتہ کیسے مضبوط ہوتےہیں۔ دونوں خاندان اور خاص طور پر دلہا کو اسی شادی پر ہر کوئی مبارکباد ی کےساتھ ساتھ ڈھیر ساری دعائیں بھی دے رہا ہے۔ ورنہ آج کل کےرشتہ تو کچے دھاگے کی طرح ہو گئےہیں۔ چند دن میں ہی رشہ ٹوٹ کر خاندان بکھر جاتےہیں۔