صدسالہ تقریبا ت کے تحت جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام مدنی ہال دفتر جمعیۃ علماء ہند میں جمعہ سے مفتی اعظم ہند حضرت مفتی محمد کفایت اللہ دہلوی ؒ پر دو روزہ سیمینار کا باضابطہ آغاز عمل میں آیا۔ پہلی نشست کی صدارت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم دیوبند نے کی ، جب کہ دوسری نشست کی صدارت مولانا رحمت اللہ میر کشمیری صدر مجلس قائمہ جمعیۃ علماء ہند نے کی ۔ نظامت کے فرائض ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی اور مولانا ضیاء الحق خیرآبادی جوائنٹ کنوینر سیمینار نے انجام دیے ۔ سیمینار کے کنوینر مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری نے سیمینار کا تعارف پیش کیا۔
حکومت مسلمانوں کے نیچے سے زمین چھیننا چاہتی
مولانا ارشد مدنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے موجودہ صورتحال پر کہا کہ مسلمانوں کو ہر طرح سے ذلیل کیا جا رہا ہے، لیکن آزادی کے بعد سے حکومتیں مسلمانوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں، الفلاح یونیورسٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، وہاں چھاپے مار کر مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، آج کے حالات میں کوئی مسلمان کسی یونیورسٹی کا چانسلر نہیں بن سکتا، کیونکہ اعظم خان کو جیل میں سزا ہونے کی سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کے حوصلے ٹوٹ چکے ہیں، حکومت مسلمانوں کے نیچے سے زمین چھیننا چاہتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نفرت کی بنیاد پر ایک الگ معاشرہ بنایا جا رہا ہے۔
سیمینار کا خطبہ افتتاحیہ
اس موقع پر اپنے خطبہ افتتاحیہ میں سیمینار کےداعی و روح رواں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کا قیام درحقیقت ایک انقلابی قدم تھا جو ۱۸۷۵ عیسوی کی جہادآزادی میں شریک اولوالعزم علماء و مجاہدین کے خوابوں کی شرمندہ تعبیر ہے ۔حضرت شیخ الہند کے شاگردوں میں سےایک اہم شخصیت مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ صاحب دہلوی ؒ کی ہے جن کے علم و عمل ، تفقہ ، سیاست و تدبر کے گواہ ہر طبقہ و جماعت کے لوگ ہیں، انھوں نے اپنے استاذ کے مشن کی تکمیل میں درس و تدریس کے ساتھ میدان سیاست میں بھی قدم رکھا اور قائدین وقت کے ہم دوش رہے اور سبنے ان کی غیر معمولی سوجھ بوجھ کو تسلیم کیا ۔ ان کی اور علمائے وقت کی مساعی سے نومبر ۱۹۱۹ ء میں جمعیۃ علماء ہند کا قیام عمل میںآیا اور حضرت مفتی اعظم جمعیۃ علماءہند کے پہلے عارضی صدر منتخب ہوئے اور انھوں نے اس جماعت کے استحکام کے لیے بے مثالی قربانیاں پیش کیں اور جمعیۃعلماء کے پلیٹ فارم سےتحریک آزادی میں قائدانہ کردار ادا کیا ۔ان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے استاذ حضرت شیخ الہند ؒ نے فرمایا تھا کہ جماعت کو مولانا مفتی کفایت اللہ اور مولانا حبیب الرحمن عثمانی کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیےاور یہ بھی فرمایا کہ تم لوگ سیاست داں ہو اور کفایت اللہ کا دماغ سیاست ساز ہے ۔
امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی
امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ حضرت شیخ الہند ؒ کے تحریک کے امین تھے۔ حضرت مفتی محمد کفایت اللہؒ کی علمی گہرائی ایسی تھی کہ بڑے بڑے علما بھی ان کے علم و تحقیق کے معترف تھے، مشکل ترین مضامین کو چند جامع جملوں میں سمیٹ دینے کا کمال رکھتے تھے، اور ان کی تحریر اس قدر مضبوط ہوتی کہ کسی ترمیم کی گنجائش نہ رہتی۔ ان کی علمی و روحانی عظمت دراصل شیخ الہندؒ کی تربیت اور خدمت کی برکت تھی، اور جمعیۃ علماء ہند کی بنیاد رکھنے والی تحریک میں وہ ایک مرکزی ستون تھےاور اسی وجہ سے وہ جمعیۃ علماء ہند کے پہلے عارضی صدر منتخب ہوئے۔
مہمان خصوصی
آج کی نشستوں میں مہمان خصوصی کے طورپر امیر الہند مولاناسید ارشد مدنی صدر جمعیۃعلماء ہند، مولانا سید تنویر احمد ہاشمی صاحب صدر اہل سنت و الجماعت کرناٹک،مولانا عتیق احمد بستوی، استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو، قاسم رسول الیاس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،جناب محمداحمد جماعت اسلامی ہند، مولانا مفتی ابراہیم رضوی سری لنکا، مولانا خالد صدیقی صدر جمعیۃ علماء نیپال، مولانا نیاز احمد فاروقی ، حضرت مفتی اعظم ؒ کے پوتے ڈاکٹر محمد قاسم دہلوی ، مولانا انیس احمد قاسمی ، جناب محمدسالم دہلوی ، سحبان الہندمولانا احمد سعید دہلوی ؒ کے پورے راشد سعید دہلوی دہلی شریک ہوئے ۔
مقالے پیش کئے گئے
جن شخصیات نے اپنے مقالے پیش کیے ان میں مولانا مفتی ریاست علی قاسمی امروہہ، مولانا مفتی محمد طاہر مرادآباد، مولانا مولانا محمد کلیم اللہ مرادآباد، مولانا عمران للہ قاسمی دارالعلوم دیوبند، مولانا فیصل احمد بھٹکلی دارالعلوم ندوۃ العلماء، مولانا مفتی ابوجندل قاسمی ، حافظ محمود ضیاء خیر آبادی ، مولانا مفتی محمد اجمل قاسمی مرادآباد، مفتی عطاء اللہ کوپاگنجی، مولانا مفتی سعید الظفر قاسمی رام پور، مولانا مفتی محمد ابراہیم مرادآباد، مولانا محمد اللہ خلیلی دارالعلوم دیوبند، ڈاکٹر محمد یعقوب قاسمی ، مولانا مفتی عین الحق امینی، مولانا عظیم الرحمن قاسمی غازی پوری ، مولانا مفتی اشتیاق احمد دربھنگوی دارالعلوم دیوبند، مولانا محمد امداد اللہ مئوی جامعہ مفتاح العلوم مئو، مولانا انوار احمد خیر آبادی، مولانا مفتی اسامہ عظیم شاہ جہاں پوری، مولانا مفتی شرف الدین قاسمی، مولانا ابن الحسن قاسمی ، مولانا مفتی محمد یوسف قاسمی میواتی ، مفتی محمد جنید قاسمی گنج مرادآبادی، مولانا مفتی عطاء الرحمن قاسمی ، مولانا محمد مجتبیٰ قاسمی حسن پور، مولانا شاہد کھرساوی ، مولانا اظہار الحق قاسمی دارالعلوم وقف، مولانا شوکت علی قاسمی بھاگلپوری، مولانا صداقت علی مدرسہ امینیہ نے اپنے اپنے مقالات پیش کیے ۔مجلس کا آغاز قاری محمد فاروق صاحب نے پیش کی ، قاری محمد اقرار بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند نے نعت پیش کی جب کہ دوسری نشست میں نعت پاک مولانا عبدالعلیم نے پیش کیا ۔