آندھراپردیش پولیس کو کرنول بس آتشزدگی معاملے میں تیسری گاڑی کےملوث ہونے کا شبہ ہے۔ اس حادثہ میں 19 مسافروں کی موت ہوگئی تھی۔ پولیس کےمطابق کاویری ٹریولز بس کی پھسلنے کی نشانات اس جگہ سے تھوڑا آگے پائے گئے جہاں دو پہہ گاڑی ابتدائی طور پر گر گئی تھی۔ بائیک سوار موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہےکہ موٹر بائیک پہلے ٹکر کےبعد مزید اگے بڑھ گئی ہوگی۔
بائیک کےاسکڈ مارک پوزیشن میں فرق
کرنول ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ وکرانت پاٹل نے بتایاکہ بائیک کےاسکڈ مارک پوزیشن میں فرق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بس کے اوپر سے جانے سےپہلے کوئی اور گاڑی اسے ٹکر دے سکتی تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پولیس اس معاملہ کی جانچ کر ہری ہے کہ کیا اس واقعے میں کوئی تیسری گاڑی ملوث تھی ۔
نشہ میں گاڑی چلانے پر کٹری کاروائی
اس سے پہلے حیدرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنار نے شرابی ڈرائیوروں کو دہشت گرد قرار دیا ہے اور کرنول بس میں آگ لگنے کو غفلت کا مجرمانہ فعل قرار دیا ہے۔ جس نے سیکنڈو میں پورے خاندان کو تباہ کر دیا تھا۔ سجنار نے سوشل میڈیا پورٹل پر اعلان کیا کہ حیدرآباد پولیس نشے میں گاڑی چلانے کےخلاف صفر روادری کا موقف اپنائے گی۔
بس پرکئی چالانات
یہ بات سامنے آئی کی بد قسمت لگزری بس کو ٹریفک کی خلاف ورزیوں کےلئے تلنگانہ پولیس نے کئی چالان جاری کئےہیں۔ جن میں خطرناک ڈرائیونگ اور غیر مجاز پارکنگ شامل ہے۔27 جنوری 2024 سے 9 اکتوبر2025 کےدرمیان تلنگانہ میں 16 ٹریفک چالان جاری کئےگئے۔ جرمانے کی مد میں جملہ 23،120 روپئے باقی ہیں۔
لیتھیم بٹریوں سے آگ میں شدت
ایک کارگو کنسائنمٹ موبائل فون نے آگ کو مزید تیز کر دیا جو بس کےایک موٹر سائیکل کو ٹکرانے کےبعد شروع ہوئی۔ جس سے چنگاریاں نکلیں جس سے دو پہیوں والے گاڑی کےٹینک سے نکلنے والےایندھن کو بھڑکایا ۔آگ کی شدت کی وجہ سے پارسل کی جا رہی لیتھیم بیٹریاں پھٹ گئیں۔ جس نے آگ کو مزید تیز کر دیا جس نے بس مسافروں کو کچھ ہی دیر میں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ٹریولز انتظامیہ کی متاثرین کیلئے40 لاکھ کی امداد
کرنول بس حادثہ میں کاویری ٹریولز کے انتظامیہ نے 40روپے کی متاثرین کو امداد فراہم کی۔ ٹریولز انتظامیہ نے 24 اکتوبرکو چناٹیکورو کے قریب بس حادثے کے متاثرین کو 40 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی۔ جمعرات کی صبح کلکٹر کے چیمبر میں آندھراپردیش کے وزیر ٹی جی بھرت کی موجودگی میں کاویری ٹریولس کے نمائندوں نے ملاقات کی۔ بھرت، ضلع کلکٹر ڈاکٹر اے سری، ایس پی وکرانت پاٹل، جوائنٹ کلکٹر نورالقمر، اور پنیام کے ایم ایل اے گورو چرتھا ریڈی نے بس حادثے میں مرنے والوں اور زخمیوں کے لیے وزیر کو ایک چیک سونپا۔ مہلوک 17 بالغوں اور دو بچوں کے ورثہ کو 2، 2 لاکھ روپے جملہ 19افراد کےلئے 38 لاکھ روپئے پیش کیے گئے۔ اور چار شدید زخمیوں کو فی کس 50 ہزار روپئے یعنی 2 لاکھ روپئے ، اس طرح مجموعی طور پر 40 لاکھ، کا چیک حوالے کیا گیا۔
24اکتوبرکوپیش آیا حادثہ
24 اکتوبر 2025 کو آندھرا پردیش کے کرنول میں ایک خوفناک بس حادثہ پیش آیا، جس میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ کرنول کے قریب نیشنل ہائی وے 44 پر اس وقت پیش آیا جب حیدرآباد سے بنگلورو جانے والی ایک پرائیویٹ سلیپر بس میں آگ لگ گئی۔ بس کے ایک موٹر سائیکل کو گھسیٹنے کی وجہ سے اس کے ایندھن کے ٹینک میں سوراخ ہو گیا، جس سے تیزی سے آگ پھیل گئی اور بہت سے مسافروں کو فرار ہونے کا موقع نہیں مل سکا۔
مرکز اور ریاستی حکومت نے کیا معاوضہ کا اعلان
وزیر اعظم کی جانب سے معاوضہ: وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 2 لاکھ اور زخمیوں کے لیے50,000 کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔تلنگانہ حکومت کی جانب سے معاوضہ: چونکہ حادثے میں ہلاک ہونے والے چند افراد تلنگانہ سے تھے، اس لیے تلنگانہ حکومت نے بھی ان کے اہل خانہ کے لیے 5 لاکھ اور زخمیوں کے لیے 2 لاکھ کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔