آندھرا پردیش کے کرنول میں حیدرآباد سے بنگلورو جانے والی ایک نجی بس میں آگ لگنے سے 20 افراد کی ہلاکت کے معاملے میں ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ حادثے کے وقت بس میں ریلمی کمپنی کے 234 اسمارٹ فونز رکھے ہوئے تھے، اور ان کی بیٹریوں میں دھماکوں کی وجہ سے بس میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔ اس صورتحال میں پولیس اب اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آخر اتنی بڑی تعداد میں اسمارٹ فونز بس میں کیسے لے جائے جا رہے تھے۔
اسمارٹ فونز کی بیٹریوں کے پھٹنے سے لگی آگ:
فورینسک ماہرین نے بتایا کہ ان اسمارٹ فونز کی بیٹریوں کے پھٹنے سے بس میں شدید آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں 20 مسافروں کی جان چلی گئی۔ ان 234 اسمارٹ فونز کی قیمت 46 لاکھ روپے بتائی جا رہی ہے۔ یہ فونز حیدرآباد کے ایک تاجر منگناتھ نے پارسل کے ذریعے بھیجے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کھیپ بنگلورو کی ای-کامرس کمپنی فلیپ کارٹ کے لیے تھی، جہاں سے یہ فونز صارفین کو فراہم کیے جانے تھے، لیکن حادثے میں سب تباہ ہو گئے۔
فون کی بیٹریوں نے آگ کو بھڑکایا:
آندھرا پردیش فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل پی وینکٹ رمن نے بتایا کہ ابتدائی طور پر آگ ایک موٹر سائیکل کے ٹکرانے سے ایندھن لیک کی وجہ سے بس کے اگلے حصے میں لگی۔ اس کے بعد اسمارٹ فونز کی بیٹریوں کے دھماکوں اور بس کے ایئر کنڈیشنر میں استعمال ہونے والی برقی بیٹریوں کے پھٹنے سے آگ تیزی سے بھڑک اٹھی۔ عینی شاہدین کے مطابق، فونز میں آگ لگنے کے ساتھ ساتھ بیٹریوں کے پھٹنے کی آوازیں بھی سنائی دیں۔
یہ خوفناک حادثہ کیسے ہوا؟
جمعہ کے روز بنگلورو جانے والی اس بس سے کرنول کے قریب ایک موٹر سائیکل ٹکرا گئی تھی۔ یہ موٹر سائیکل بس کے نیچے گھس گئی اور ایندھن کے ٹینک سے جا ٹکرائی، جس سے ٹینک پھٹ گیا اور ایندھن پھیلنے سے آگ تیزی سے پھیل گئی۔ حادثے میں موٹر سائیکل سوار شیو شنکر کی بھی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ پولیس کے مطابق، شارٹ سرکٹ کی وجہ سے بس کا دروازہ جام ہو گیا، اور چند ہی منٹوں میں پوری بس خاکستر ہو گئی۔