Wednesday, July 23, 2025 | 28, 1447 محرم
  • News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • اولڈ سٹی میٹرو ریل کے لیے حصول اراضی میں فیلڈ لیول پر مشکلات ۔چار مہینوں میں صرف 50 فیصد کام مکمل۔ تاخیر پر، قدیم شہر کے مکینوں میں تشویش۔

اولڈ سٹی میٹرو ریل کے لیے حصول اراضی میں فیلڈ لیول پر مشکلات ۔چار مہینوں میں صرف 50 فیصد کام مکمل۔ تاخیر پر، قدیم شہر کے مکینوں میں تشویش۔

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: May 23, 2025 IST     

image
 حیدرآباد میڑو ریل کو قدیم شہرسے جوڑنے کے لئے بڑی دھوم دھام سے کام شروع کیا گیا۔ چار مہینے پہلے حصول اراضی کے لئے محکمہ   ریونیو اور میٹرو ریل نے مشترکہ طور پر کام  شروع کیا تھا لیکن ابھی تک 50 فیصد کام بھی مکمل نہیں ہو سکا ہے۔  اولڈ سٹی میٹرو کے لئے حصول اراضی  مشکلات کا سامنا ہے۔ فیلڈ لیول پر درپیش مشکلات اس عمل کو آگے نہیں بڑھنے دے رہی ہیں۔ مذہبی اور تاریخی یادگاربھی  اراضی کے حصول میں رکاوٹ ہیں۔ جب تک  زمین حاصل نہ کی جائے پرانے شہر میں میٹرو ریل منصوبے کی تعمیر میں تاخیر ہوگی۔ حکام نے اگرچہ اثاثے حاصل کیے گئے علاقے میں مسماری شروع کر دی ہے، لیکن قانونی پیچیدگیوں نے میٹرو ریل کو قدیم شہر میں دوڑنے سے روکے رکھا ہے۔
 
ایم جی بی ایس یعنی  مہاتما گاندھی بس اسٹیشن  سے چندرائن گٹہ تک 7.5 کلو میٹر کاراستہ میٹرو کوریڈور کے لیے اگرچہ زمین کے حصول کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کے لیے پہلے سے اثاثوں کی نشاندہی کی گئی تھی، لیکن معاوضے اور قانونی اعتراضات اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ایم جی بی ایس سے چندرائن گٹہ تک جو میٹرو لائن بچھائی جارہی ہے، اس میں ایک ہزار سے زیادہ جائیدادیں متاثر ہوئی ہیں۔ حیدرآباد میٹرو کی توسیع کا ایک اہم حصہ ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ پہلے مرحلے میں مکمل ہونا تھا لیکن زمین کے حصول میں مشکلات اور عملی طور پر عدالتی تنازعات نے منصوبے کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ تب سے، اولڈ سٹی میٹرو کی توسیع صرف تجاویز اور کاغذی کارروائی تک محدود ہے۔
 
تاہم، اولڈ سٹی میٹرو میں تاخیر پر حالیہ تنقید کے بعد، کانگریس حکومت نے اولڈ سٹی میٹرو کو چندرائن گٹہ تک توسیع دی ہے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس پراجیکٹ کے لیے 1000 سے زیادہ جائیدادیں متاثر ہو رہی ہیں، جسے فیز-2 کی توسیع کے حصے کے طور پر شروع کیا جا رہا ہے۔  گزشتہ چار مہینوں میں 200 سے کم جائیدادیں حاصل کی گئی ہیں۔ جبکہ زمین کے مالکانہ حقوق کی تصدیق کے بعد چیک تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ زمین کے حصول کا عمل زمین پر مختلف حالات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔
 
میٹرو ریل کے، ایم ڈی ۔این وی ایس ریڈی نے واضح کیا ہے کہ نارتھ سٹی میٹرو کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو میٹرو فیز 2 پارٹ بی کا ایک اہم حصہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں میٹرو  کی تعمیرات کے لیے درکار ڈی پی آر، جسے پارٹ-بی کے طور پر پیش کیا گیا ہے، مکمل ہو چکا ہے اور حکومت کی منظوری کے بعد اس کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔ پچھلے کچھ عرصے سے اس علاقے میں میٹرو کو لے کر کئی شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ تین ماہ گزرنے کے باوجود ڈی پی آر پر کوئی اعلان نہ ہونے سے علاقہ کے لوگ  پریشان ہیں۔
 
اس تناظر میں میٹرو کے ایم ڈی، این وی ایس ریڈی نے کہا کہ حیدرآباد ایرپورٹ میٹرو لمیٹیڈ بورڈ نے8 مئی  کو، ڈی پی آر کو منظوری دی تھی اور متعلقہ ڈی پی آر حکومت کی جانچ کے تحت ہے، اور حکومت کی منظوری تک کچھ پہلوؤں کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔ ڈی پی آر میں کئی پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے جس میں جوبلی بس اسٹیشن کو میٹرو ہب کے طور پر ترقی دینا،86.1 کلو میٹر  طویل  لائن  وغیرہ ۔جے بی ایس ، میڑچل۔ جے بی ایس ، شامیر پیٹ ۔ ایئر پورٹ، فیوچر سٹی  میٹرو فیز 2۔ ڈی پی آر کےدوسرے مرحلے کو مرکزی حکومت کے رہنما خطوط کے مطابق دوسری ریاستوں میں میٹرو ریل کی تعمیر کے تخمینوں اور شہر کی ٹریفک کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع طریقے سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
 
جے بی ایس سے میڑچل تک میٹرو لائن پرجملہ32 اسٹیشنوں کی تجویز ہے۔ اس روٹ کی 24.5 کلو میٹر لمبائی کے ساتھ 18 میٹرو اسٹیشنوں پر مکمل ایلیویٹڈ کوریڈور اور جوبلی بس اسٹیشن سے شامیر پیٹ تک 22 کیلو میٹر کے کوریڈور  پر،14 اسٹیشنوں کے ساتھ ایک مکمل ایلیویٹڈ کوریڈور بنانے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔ اسی طرح، انہوں نے کہا کہ 39.6 کلومیٹر کے ایئر پورٹ ۔فیوچر سٹی کوریڈور میں سے 1.5 کلومیٹر زیر زمین، 21 کلومیٹر ایلیویٹڈ اور 17 کلومیٹر ایٹ گریڈ بنانے کا منصوبہ ہے۔