وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف مہاراشٹر کے جلگاؤں میں ہزاروں لوگوں نے زبردست احتجاج کیا۔ مسلم تنظیموں نے اس قانون کو کالا قانون اور مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا۔یہ مظاہرہ، جس کا اہتمام 'تحفظ اوقاف کمیٹی' جلگاؤں (وقف بچاؤ سمیتی) نے کیا ، "جیل بھرو آندولن" کے بینر تلے منعقد کیا گیا تھا، جو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے ملک گیر روڈ میپ کے مطابق ایک بڑے پیمانے پر قانون کے خلاف گرفتاری مہم ہے۔
بتا دیں کہ 29 اکتوبر پیر کو اس قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر جیل بھرو احتجاج کا اہتمام کیا گیا،مکتوب میڈیا کے مطابق ،اس احتجاجی مظاہرہ میں تقریبا 2000 مظاہرین نے اپنی گرفتاری دی،جنہیں ضلع پیٹھ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا اور شام تک ان تمام مظاہرین کو رہا کر دیا گیا۔اس تحریک میں نہ صرف مسلمان بلکہ تمام برادریوں اور سیاسی پس منظر کے لوگ شامل ہوئے جو انصاف، مساوات اور آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ اس احتجاج کا واضح پیغام یہ تھا کہ ،کسی بھی قیمت پر اس غیر آئینی قانون کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
دریں اثناء مفتی خالد کی قیادت میں ایک وفد، جو تحفظ اوقاف کمیٹی کے صدر ہیں، نے ایڈیشنل کلکٹر شریمنت ہرکر سے ملاقات کی اور بھارت کے صدر کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں پانچ اہم مطالبات درج ہیں۔
مطالبات کیا ہیں؟
وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو فوری واپس لیا جائے
وقف املاک پر مرکزی حکومت کا کنٹرول ختم کرنا
کمیونٹی کے ذریعہ چلائے جانے والے آزاد اور شفاف وقف بورڈ کا قیام
تجاوزات اور وقف اراضی کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف سخت کارروائی
مساجد، مدارس اور درگاہوں کے مطالبات کے لیے ای-رجسٹریشن کی آخری تاریخ (5 دسمبر تک طے شدہ) میں توسیع
یہ قانون ہمارے حق میں نہیں:مفتی خالد
مکتوب میڈیا مطابق مفتی خالد نے کہا، یہ قانون نہ صرف ہمارے مذہب میں مداخلت کرتا ہے بلکہ ہمارے اداروں کو چلانے کا حق بھی چھینتا ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تقسیم کے وقت ہندوستان میں رہنے کا انتخاب کیا کیونکہ وہ انصاف اور مساوات پر یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 25 سے 30 کے تحت دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس احتجاج کی حمایت کئی سماجی اور سیاسی تنظیموں نے کی ، جن میں بہوجن کرانتی مورچہ، این سی پی (اجیت پوار دھڑا) اور ونچیت بہوجن اگھاڑی (وی بی اے) شامل ہیں۔ وی بی اے کی ضلعی صدر شمیبھا بھانوداس پاٹل نے ان پانچ مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم منو وادی اور سنگھی سوچ کی پیداوار ہے، جو مسلمانوں کی سماجی اور معاشی آزادی کو محدود کرنا چاہتی ہے۔