ریاست منی پور میں 3 مئی 2023 کو شروع ہونے والے نسلی تشدد کا دور تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل بیرن سنگھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی تھی جو منی پور تشدد کو روکنے میں ناکام رہے۔ دریں اثنا، منی پور میں قیادت کی تبدیلی کے مطالبے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی اکائی کے اندر جاری کشمکش کے درمیان، وزیر اعلیٰ این۔ بیرن سنگھ نے اتوار کو راج بھون میں گورنر اجے کمار بھلا کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ گورنر نے اپنے وزراء کی کونسل کے ساتھ سنگھ کا استعفیٰ قبول کر لیا۔ اس کے ساتھ ساتھ متبادل انتظامات ہونے تک عہدے پر رہنے کی درخواست کی گئی۔ یہ واقعہ سنگھ کے دہلی سے واپس آنے کے چند گھنٹے بعد پیش آیا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو تقریباً دو گھنٹے تک میٹنگ کی، جس میں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا بھی موجود تھے۔ سنگھ اتوار کی سہ پہر بی جے پی کے شمال مشرقی کوآرڈینیٹر سمبیت پاترا کے ساتھ امپھال واپس آئے۔
بیرن سنگھ نے اب استعفیٰ کیوں دیا؟
اپوزیشن طویل عرصے سے بیرن سنگھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی تھی۔ اس ہفتے کے شروع میں، ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب سپریم کورٹ نے فرقہ وارانہ تشدد میں سنگھ کے کردار پر الزام لگاتے ہوئے لیک آڈیو کلپ کی صداقت پر مہر بند فرانزک رپورٹ طلب کی۔ مستعفی ہونے سے پہلے بیرن سنگھ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔ بیرن سنگھ ریاست میں ذات پات کے تنازعہ سے نمٹنے کے لیے اپوزیشن کے حملوں کی زد میں ہیں۔ برین سنگھ کا استعفی مسلسل تنقید کے درمیان آیا ہے۔ کانگریس اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے پر بات کر رہی ہے۔ معلومات کے مطابق، برین سنگھ کانگریس کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سے بچنا چاہتے تھے کیونکہ انہیں اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی کی حمایت کا یقین نہیں تھا۔ اس لیے انہوں نے استعفیٰ دینا ہی بہتر سمجھا.
تاہم گزشتہ دسمبر میں اے کے بھلا کی گورنر کے طور پر تقرری کے بعد سے ان کا استعفیٰ یقینی دکھائی دے رہا تھا۔ ان کا استعفیٰ منی پور میں پیر کو شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس سے قبل تازہ سیاسی بحران کے درمیان آیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، منی پور کے بی جے پی کے بہت سے ایم ایل اے، جو برین سنگھ کی قیادت اور منی پور کے بحران سے پارٹی کے نمٹنے سے ناخوش تھے، اس لیے پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ۔ منی پور کانگریس کے لیڈروں نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کا مطالبہ کریں گے۔ تقریباً 5 سے 10 بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے اور ان کی حمایت نہیں کریں گے۔
بیرن سنگھ کی جگہ اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟
بیرن سنگھ کا استعفیٰ اگر چہ قبول کر لیا گیا ہو۔ لیکن متبادل انتظامات ہونے تک وہ اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ بیرن سنگھ کے استعفیٰ کے بعد ریاست کا اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا اس کی بحث تیز ہونے لگی ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بی جے پی نئے وزیر اعلیٰ کا تقرر کرے گی یا نہیں۔ بی جے پی کے سرکردہ لیڈر سمبت پاترا منی پور میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ فی الحال سابق اسپیکر وائی کھیم چند کا نام بھی وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے زیر بحث ہے، لیکن اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
کیا صدر راج نافذ ہوگا ؟
اب جب کہ وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ کیا ان کے استعفیٰ کے بعد ریاست میں صدر راج لگایا جا سکتا ہے؟ جب تک نیا وزیر اعلیٰ مقرر نہیں ہوتا، وہاں حکومت کون چلائےگا ؟ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ ہندوستانی آئین میں ریاست میں حکومت چلانے کے حوالے سے کچھ اصول بنائے گئے ہیں۔ اگر کسی ریاست کا وزیراعلیٰ استعفیٰ دیتا ہے تو اس کی ساری ذمہ داری گورنر پر آتی ہے۔ اس صورتحال میں گورنر موجودہ وزیراعلیٰ کو نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب تک قائم مقام وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہنے کا حکم دے سکتے ہیں۔ تاہم اس عرصے کے دوران قائم مقام وزیراعلیٰ کے اختیارات محدود ہیں۔ اسمبلی میں سیاسی بحران یا خاص حالات میں گورنر بھی صدر راج کی سفارش کر سکتا ہے۔ اس کے بعد صدر اس پر غور کرتے ہیں اور اپنا فیصلہ لیتے ہیں۔ اس وقت منی پور کی اسمبلی میں بی جے پی کے پاس کافی اکثریت ہے، اس لیے سیاسی بحران کی کوئی صورتحال نہیں ہے.