• News
  • »
  • سیاست
  • »
  • الیکشن کمیشن کی نئی ووٹر ریویژن پالیسی پر اسد اویسی کا اظہارِ تشویش۔ آل پارٹی میٹنگ طلب کرنے کا کیا مطالبہ

الیکشن کمیشن کی نئی ووٹر ریویژن پالیسی پر اسد اویسی کا اظہارِ تشویش۔ آل پارٹی میٹنگ طلب کرنے کا کیا مطالبہ

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 02, 2025 IST     

image
 
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کی گئی نئی ووٹر ریویژن پالیسی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اس معاملے پر جلد بازی میں فیصلہ کیا ہے۔ اویسی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اس معاملے پر  ایک آل پارٹی میٹنگ طلب  کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے الیکشن کمیشن کو اس سلسلہ میں ایک مکتوب لکھا ہے۔

 ووٹرز کے حقوق کا تحفظ یقینی ہو

اویسی نے کہا کہ نئی پالیسی کے ذریعے ووٹر لسٹ میں ترمیم اور نظرِثانی کے طریقہ کار میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں، وہ شفافیت اور عوامی اعتماد کے لیے سوالیہ نشان بن سکتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس عمل میں شامل کیا جائے تاکہ ووٹرز کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے اور کسی بھی قسم کی بے ضابطگی سے بچا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ووٹ ڈالنے کا حق ہر شہری کا آئینی حق ہے اور اس میں کسی قسم کی مبینہ مداخلت یا غیر شفافیت ملک کے جمہوری نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اویسی نے زور دے کر کہا کہ اس حساس معاملے پر فوری طور پر تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر تفصیلی گفتگو کی جائے۔

 الیکشن کمیشن کا جلد بازی میں فیصلہ 

 ایم آئی ایم سپریمو اسد الدین اویسی نے پارٹی ہیڈ کوارٹر دارالسلام حیدرآباد میں میڈیا سے بات کی۔ انھوں نے کہاکہ رواں سال اکٹوبر،نومبر میں بہاراسمبلی الیکشن کا امکان ہے۔ الیکشن سے پہلے الیکشن کمیشن نے ریاست بہار، تملنا ڈو اور بنگال میں نئی ووٹر ریویژن پالیسی پرعمل کرنا چا ہتا ہے۔ اویسی نے کہاکہ ای سی اس معاملے میں جلد بازی کر رہا ہے۔ اس کا تجربہ کسی مرکزی زیر انتظام علاقہ میں کیا جانا چاہئے۔ اس کےبعد دیگر ریاستوں پر عمل آواری ہونی چاہئے۔ مذکورہ پالیسی میں حکام ووٹرز کے برتھ سرٹیفکٹ  طلب کر ہے ہیں۔ اور ساتھ میں والدین کا بھی برتھ سرٹیفکٹ طلب کیا رہا ہے۔ جب کہ بہار میں برتھ  رجسٹریشن بہت کی کم ہے۔ اس سے کئی ووٹرز ووٹر لسٹ سے غائب ہو جائیں گے۔ 

 آئین اور سپریم کورٹ کی خلاف وزری

ووٹ ڈالنے کا حق ہر شہری کا آئینی حق ہے اور اس میں کسی قسم کی مبینہ مداخلت یا غیر شفافیت ملک کے جمہوری نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اسد اویسی  نےالزام لگایا  کہ  الیکشن کمیشن نے ووٹرز  کے دو کلاز  کر دیئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی نئی پالیسی کےمطابق  پارلیمانی الیکشن میں  ووٹ دینے والا اب ریاستی الیکشن میں ووٹ نہیں دے سکے گا۔ الیکشن کمیشن کا یہ عمل آئین کی دفع 14 کی خلاف وزری ہے۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ  وہ سپریم کورٹ کے ججمنٹ کو فالو کرے۔ کیوں کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ سے بڑا نہیں ہے۔

 کیا این آر سی کی ہو رہی ہےپہل 

اسد اویسی نے نئی ووٹر ریویژن پالیسی پر الیکشن کمیشن اور حکومت کو اس سے پہلے بھی تنقید کا  نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے حکومت پر بیک ڈور سے این آر سی لاگو کرنے کا الزام لگایا تھااورالیکشن کمیشن آف انڈیا پر ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل بہار میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) طرز کی تصدیق کے عمل کو خفیہ طور پر نافذ کرنے کا الزام لگایا ہے ۔  اویسی نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے بہت سے ہندوستانی شہریوں، خاص طور پر کمزور اور غریب برادریوں کو انتخابی فہرستوں سے ہٹا کر ان کے حق رائے دہی سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
 
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے حال ہی میں ووٹر ریویژن پالیسی میں کچھ اہم تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں جن کے تحت ووٹر لسٹ کی نظرِثانی اور نئے ووٹرز کے اندراج کا عمل آن لائن سہولت کے ساتھ مزید آسان بنایا گیا ہے، تاہم بعض حلقوں کی جانب سے اس پر اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔