Tuesday, December 16, 2025 | 25, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • پہلگام دہشت گردانہ حملہ: این آئی اے نے چارج شیٹ داخل کی، 7 افراد نامزد

پہلگام دہشت گردانہ حملہ: این آئی اے نے چارج شیٹ داخل کی، 7 افراد نامزد

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 16, 2025 IST

پہلگام دہشت گردانہ حملہ: این آئی اے نے چارج شیٹ داخل کی، 7 افراد نامزد
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے پیر کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں 1,597 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ اس میں سات دہشت گردوں کے نام درج ہیں، جن میں سے تین کا تعلق لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے ہے، جن میں سے تین ہندوستانی فوج کے آپریشن 'مہادیو' میں مارے گئے تھے۔
 
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں سلیمان شاہ عرف فیصل جٹ یا ہاشم موسیٰ، حمزہ عرف حمزہ افغانی اور جبران عرف جبران بھائی شامل ہیں۔ آئیے چارج شیٹ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
 
این آئی اے نے حملے کے تعلق سے کیا کہا؟
 
این آئی اے نے چارج شیٹ میں کہا کہ پہلگام حملہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں تھا بلکہ کشمیر میں پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کی وسیع تر، مربوط دہشت گردی کی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔ مارے گئے دہشت گردوں کو گجر-بکروال برادری کے بعض افراد کی طرف سے سرگرم حمایت حاصل تھی۔ ان میں دہشت گردوں کو عارضی پناہ گاہ، لاجسٹک سپورٹ اور اہم زمینی رہنمائی فراہم کرنا شامل تھا۔اس سے دہشت گردوں کو سیکورٹی فورسز سے بچنے اور حملے سے پہلے گھنے جنگلوں سے گزرنے میں مدد ملی۔
 
این آئی اے نے کسے ملزم نامزد کیا :
 
این آئی اے نے چارج شیٹ میں سیف اللہ ساجد جٹ کو بھی ملزم کے طور پر نامزد کیا ہے۔ اسے لشکر طیبہ کا سب سے فعال کمانڈر بتایا جاتا ہے۔ وہ حافظ سعید کے بعد تنظیم میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ ساجد لشکر طیبہ کی پراکسی تنظیم، دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF) کے سربراہ ہیں، جو کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔ یو اے پی اے کے تحت 2023 میں مرکزی حکومت نے ٹی آر ایف پر پابندی لگا دی تھی۔ ساجد کو ممنوعہ دہشت گرد بھی نامزد کیا گیا ہے۔
 
پہلگام حملے میں ساجد کا کیا کردار تھا؟
 
این آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ساجد نے سرحد پار ہینڈلرز کی ہدایات پر کام کیا اور ماڈیول کو مربوط کرنے، سرحد پار ہینڈلرز کے ساتھ بات چیت کرنے اور حملہ آوروں کو آپریشنل تعاون کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
 
وہ جموں و کشمیر میں عام شہریوں پر حملوں کا مرکزی ماسٹر مائنڈ بھی ہے۔ اسی طرح بٹ کوٹ کے رہنے والے پرویز احمد جوٹھر اور پہلگام کے رہنے والے بشیر احمد جوٹھر پر دہشت گردوں کو مقامی مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
 
اس طرح پرویز اور بشیر نے دہشت گردوں کی مدد کی۔
 
این آئی اے نے اپنی چارج شیٹ میں کہا کہ ملزم بشیر اور پرویز نے 21 اپریل کی رات ہل پارک علاقے میں ایک جھونپڑی میں دہشت گردوں کو پناہ دی تھی۔ دونوں بھائیوں کو حملے کے تقریباً دو ماہ بعد 22 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے فون پر کچھ پاکستانی نمبر بھی ملے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت پاکستانی شہری کے طور پر کی اور ان کے پاکستانی شناختی کارڈ فراہم کئے۔
 
این آئی اے نے تمام ملزمان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات درج کیے ہیں۔ یہ ایکٹ الزامات کی سنگینی کو واضح کرتا ہے اور ایجنسی کے اس تخمینہ کو تقویت دیتا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی لشکر طیبہ کی جانب سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی ایک وسیع مہم کے حصے کے طور پر کی گئی تھی۔ تحقیقات میں شامل اہلکاروں نے بتایا کہ آپریشن مہادیو نے کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے ایک وسیع نیٹ ورک کو بھی بے نقاب کیا ہے۔
 
پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیسے ہوا؟
 
22 اپریل کو، پاکستانی دہشت گردوں نے پہلگام کی وادی بیسران میں 26 معصوم مرد سیاحوں پر حملہ کیا، ان سے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا اور انہیں قتل کیا۔ حملے میں سولہ زخمی ہوئے۔ ہندوستانی فوج نے 7 مئی کو آپریشن سندور کے ساتھ جوابی کاروائی کرتے ہوئے پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے 9 ٹھکانے تباہ کردیئے۔ اس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل بھارت نے پاکستانی سفارتکاروں کو ملک بدر کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔