مرکزی حکومت کی قومی تعلیمی پالیسی میں تین زبانوں کے فارمولے پر تامل ناڈو میں ہنگامہ جاری ہے۔ ہر روز ریاست سے ہندی کے خلاف کوئی نہ کوئی بیان آرہا ہے۔ سی ایم اسٹالن خود ہندی مخالف تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ مسلسل مرکزی حکومت پر قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے تمل ناڈو پر ہندی مسلط کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ تمل ناڈو میں ہندی مخالف تحریک اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ حال ہی میں بجٹ کے لوگو سے روپیہ کا دیوناگری نشان ہٹا کر اس کی جگہ تامل حروف لگا دیا گیا ہے۔ تمل ناڈو میں ہندی کو لے کر لڑائی کے درمیان اب آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلی پون کلیان نے تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں تمل ناڈو حکومت کے رویہ پر سوال اٹھائے ہیں۔
اداکار اور این ڈی اے اتحادی جناسینا کے سربراہ پون کلیان نے کہا کہ ریاست تمل ناڈو ہندی کو کیوں مسترد کرتی ہے؟ جبکہ ہندی بولنے والے علاقوں جیسے اتر پردیش، بہار اور چھتیس گڑھ کے لوگ تامل فلمیں بہت پسند کرتے ہیں۔ وہ ہندی میں ڈب کی گئی تامل فلمیں دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی زبان کے بارے میں معاندانہ رویہ رکھنا بالکل حماقت ہے۔
پون کلیان اپنی پارٹی جناسینا کے 12 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے حلقہ پیتھا پورم میں ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ مسلمان عربی یا اردو میں نماز پڑھتے ہیں، مندروں میں سنسکرت منتروں کے ساتھ عبادت کی جاتی ہے، کیا یہ دعائیں تمل یا تیلگو میں پڑھیں؟
پون کلیان نے ڈی ایم کے قائدین کے ہندی مخالف موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی گمراہ کن باتیں ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ شمال اور جنوب کی تقسیم سے آگے بڑھیں اور اتحاد و یکجہتی کو اہمیت دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی چیز کو توڑنا آسان ہے لیکن اسے دوبارہ اکٹھا کرنا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی سیاسی جماعتوں کا انتخاب کریں جو ملک کے مفاد میں کام کریں۔