بہار اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد لالو پرساد یادو کے خاندان کے اندرونی اختلافات کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔ لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی اچاریہ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے خاندان اور پارٹی پر کئی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ روہنی نے واضح طور پر کہا کہ جو لوگ لالو کے نام پر سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ جھوٹی ہمدردی دکھانے کے بجائے اسپتالوں میں گردے کے محتاج غریب لوگوں کی مدد کریں۔
روہنی نے ناقدین اور ٹرولرز پر بھی سخت تنقید کی
روہنی نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی کہا کہ جو لوگ اپنے والد کو گردہ عطیہ کرنے والی شادی شدہ بیٹی کو گندا کہتے ہیں انہیں ہمت کرنی چاہیے اور اس کے ساتھ کھلی بحث کرنی چاہیے۔روہنی نے ان ناقدین اور ٹرولز کو بھی نشانہ بنایا جو سوشل میڈیا پر مسلسل ان کے ساتھ بدسلوکی اور ٹرول کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خون کی بوتل دے کر تھک جاتے ہیں وہ گردے کے عطیہ کے بارے میں دوسروں کو نصیحت نہیں کر سکتے۔
مجھے مارنے کے لیے چپل اٹھائی گئی، روہنی آچاریہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق روہنی اچاریہ نے سیاست اور خاندان سے دوری کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کے گھر والوں نے میرے ساتھ برا سلوک کیا اور مخالفین نے دھمکیاں دیں۔ روہنی نے کہا، میرا کوئی خاندان نہیں ہے، اب آپ جا کر تیجسوی، سنجے اور رمیز سے پوچھو کہ پارٹی کی ایسی اس حالت کیوں ہو گئی؟ مجھے مارنے کے لیے چپل اٹھائی گئی اور گندی گالیاں دی گئیں۔
نئی حکومت کے قیام کے درمیان لالو خاندان کا تنازعہ سرخیوں میں
اطلاعات کے مطابق بہار میں نئی حکومت کی تشکیل کے درمیان سیاسی سرخیوں میں یہ تنازعہ ایک اور محاذ بن گیا ہے۔ لالو-رابڑی خاندان میں عدم اطمینان کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ابھی چند ماہ قبل تیج پرتاپ یادو کو ان کے والد اور پارٹی صدر لالو پرساد یادو نے چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا تھا۔
یہی نہیں لالو خاندان پہلے بھی تنازعات میں گھرا رہا ہے۔ 2019 میں بہو ایشوریا رائے کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات سامنے آئے۔ مزید یہ کہ آر جے ڈی کے دور حکومت میں سادھو اور سبھاش یادو کی وجہ سے خاندان کے اندر افراتفری کی خبریں آئی تھیں۔
اس ہفتے، روہنی آچاریہ کی نئی پوسٹ نے واضح کر دیا ہے کہ لالو خاندان کے اندر "تیجسوی بمقابلہ سب" کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ پارٹی اور خاندان دونوں اب سیاسی اور ذاتی طور پر مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ یہ تنازعہ ثابت کرتا ہے کہ لالو خاندان کے اندر اندرونی کشمکش اور سیاسی عدم اطمینان کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔