Thursday, October 30, 2025 | 08, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • عصمت دری کے مجرم آسارام ​​کو چھ ماہ کے لیے ملی عبوری ضمانت

عصمت دری کے مجرم آسارام ​​کو چھ ماہ کے لیے ملی عبوری ضمانت

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Oct 29, 2025 IST

عصمت دری کے مجرم آسارام ​​کو چھ ماہ کے لیے ملی عبوری ضمانت
راجستھان ہائی کورٹ نے عصمت دری کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے آسارام ​​کوطبی بنیادوں پر چھ ماہ کے لیے عبوری ضمانت دے دی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو پرکاش شرما کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے آسارام ​​کو عبوری ضمانت دی۔اس بار آسارام ​​کی صحت کو دیکھتے ہوئے ضمانت کی مدت کے دوران ان کے ساتھ تین پولیس والوں کی شرط کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، آسارام ​​کی ضمانت کی مدت کے دوران پولیس اب ان کے ساتھ موجود نہیں رہے گی۔
 
خیال رہے کہ آسارام ​​کو کئی بار طبی علاج کے لیے محدود مدت کے لیے مشروط عبوری ضمانت دی گئی ہے، لیکن انھیں کبھی بھی باقاعدہ ضمانت نہیں دی گئی۔ آسارام ​​اس وقت ایک پرائیویٹ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے آسارام ​​نے باقاعدہ ضمانت کی درخواست کی تھی۔ وہ جنسی زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
 
جنوری میں سپریم کورٹ سے ریلیف:
 
قبل ازیں جنوری میں سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر 2013 عصمت دری کیس میں آسارام ​​کو مارچ کے آخر تک عبوری ضمانت دی تھی۔اس کے بعد راجستھان ہائی کورٹ نے بھی آسارام ​​کو عبوری ضمانت دے دی، جسے وقتاً فوقتاً بڑھایا گیا۔ تاہم، 27 اگست کو، راجستھان ہائی کورٹ نے آسارام ​​کی عبوری ضمانت میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا اور اسے خودسپردگی کا حکم دیا۔ اس کے بعد آسارام ​​نے خودسپردگی کی۔اس وقت سپریم کورٹ کی بنچ نے نوٹ کیا تھا کہ آسارام ​​کو عمر سے متعلق صحت کے کئی مسائل ہیں اور انہیں دو دل کے دورے پڑ چکے ہیں۔
 
آسارام ​​کو 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا:
 
آسارام ​​اگست 2013 سے ایک اسکولی لڑکی کی عصمت دری کے الزام میں جیل میں ہے۔ اسے ایک 16 سالہ لڑکی کی شکایت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ آسارام ​​کی گرفتاری پر ان کے حامیوں نے ملک بھر میں زبردست ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ تقریباً پانچ سال تک طویل ٹرائل کے بعد آسارام ​​کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ اس کے بعد بھی آسارام ​​کے حامی جودھ پور سنٹرل کے باہر جمع ہوتے رہے۔ پولیس کو انہیں منتشر کرنے کے لیے کئی بار لاٹھی چارج کرنا پڑا۔