پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو قید ہوئے دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ وہ تقریباً 845 دنوں سے سلاخوں کے پیچھے ہے۔ ان کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے کسی رہنما کو ان سے ملنے کی اجازت ہے۔رپورٹس کے مطابق عمران خان پاکستان کے شہر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔گزشتہ چند روز سے عمران خان کے انتقال اور ان کی بگڑتی ہوئی صحت کی خبر نے پورے پاکستان میں ہلچل مچا دی ہے۔
ان کی موت کی افواہیں کئی دنوں سے سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ جس پر گزشتہ روز 27 نومبر کو جیل حکام نے عمران خان کی صحت سے متعلق تمام افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں اور ان کی طبی حالت کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔تاہم اب عمران خان کے بیٹے قاسم خان کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ نے ان افواہوں کو مزید ہوا دی ہے۔اور ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
عمران خان کے بیٹے قاسم خان کا پوسٹ،اور اقوام متحدہ سے اپیل:
برطانیہ میں رہنے والے عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ان کے خاندان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ عمران خان زندہ ہیں یا نہیں؟اہل خانہ کو عمران خان سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔خاندان کے پاس عمران خان کے حالت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔پاکستانی حکومت جان بوجھ کر عمران خان کے خلاف ہونے والے مظالم اور ان کی حالت کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ قاسم نے مزید خبردار کیا کہ حکام عمران خان کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔
اسکے علاوہ قاسم نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور دنیا بھر کی جمہوری حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عمران خان کی اصل حالت ظاہر کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستانی حکومت براہ راست ذمہ دار ہوگی۔
اس سے قبل عمران خان کی تینوں بہنوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے بدھ (26 نومبر) کو اڈیالہ جیل کے باہر زبردست احتجاج کیا اور خبردار کیا کہ جب تک انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس احتجاج کے بعد حکام نے عمران خان کی بہنوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ ان کی عمران خان سے ملاقات کے انتظامات کیے جائیں گے۔ اس یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
2023 سے جیل میں بند ہیں عمران:
واضح رہے کہ عمران خان 2022 میں اقتدار کھونے کے بعد اگست 2023 سے جیل میں بند ہیں۔ ان پر بدعنوانی سمیت دیگر 186 مقدمات درج ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں ہفتے میں 2 بار خاندان-وکلاء سے ملنے کا حق دیا ہے، جس کی تعمیل نہیں ہو رہی۔