Thursday, November 20, 2025 | 29, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • ایس آئی اے کا کشمیرٹائمزکےدفترپرچھاپہ: ہتھیار برآمد ہونے کا دعویٰ، معاملہ درج

ایس آئی اے کا کشمیرٹائمزکےدفترپرچھاپہ: ہتھیار برآمد ہونے کا دعویٰ، معاملہ درج

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 20, 2025 IST

  ایس آئی اے کا کشمیرٹائمزکےدفترپرچھاپہ: ہتھیار برآمد ہونے کا دعویٰ، معاملہ درج
 جموں کشمیرریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA)نےکشمیر ٹائمزکے دفتر پر چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق ایس آئی اے نے اخبار کی ایڈیٹر انورادھا بھسین پر مبینہ ملک مخالف سرگرمی کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے،اور انہیں  بھارت  کی خود مختاری کیلئے خطرہ قرار دیا۔

 کشمیر ٹائمزکے دفتر پرچھاپہ

جموں و کشمیر پولیس کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے مبینہ طور پر ملک کے خلاف سرگرمیوں کو فروغ دینے کے الزام میں کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ خبروں کے مطابق، اخبار اور اس کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کے خلاف ان کے مبینہ تعلقات اور ایسی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے لیے جو بھارتی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔

کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹرنےالزامات کو قرار دیا بے بنیاد 

کشمیر ٹائمز کی مدیر نے اپنے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبار کے خلاف ’’ریاست کے خلاف‘‘ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں اوران الزامات کا مقصد اس خطے میں آزاد صحافت کو خاموش کرناہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی تنقید کرنا ملک دشمنی کے مترادف نہیں ہے اور سوال اٹھانے والا پریس درحقیقت جمہوری نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ایک بیان میں، ایڈیٹر نے کہا کہ تلاشی اور الزامات جموں و کشمیر کے سب سے پرانے اخبارات میں سے ایک پر’’مربوط کریک ڈاؤن‘‘ کا حصہ ہیں۔

ہتھیار برآمد ہونے کا دعویٰ

 جموں میں واقع کشمیر ٹائمز اخبار کے دفتر پر چھاپے کے دوران AK رائفل کے راؤنڈز، کارتوس، پستول کے راؤنڈز اور تین گرینیڈ لیورز برآمد ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یہ کاروائی جموں کے ریزیڈنسی روڈ پر واقع دفتر میں کی گئی ۔سرکاری حکام کے مطابق SIA کی ٹیم نے دفاتر، کمپیوٹرز اور دیگر ریکارڈ کی مکمل جانچ پڑتال کی۔ یہ تفتیش اس وقت شروع ہوئی جب اخبار اور اس کے منتظمین کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا، جس میں الزام تھا کہ کچھ شائع شدہ مضامین امن و امان کے لیے خطرہ تھے۔

 ایف آئی آر درج 

حکام نے مزید بتایا کہ کشمیر ٹائمز کے خلاف باقاعدہ FIR درج کی گئی، جس میں کہا گیا کہ اخبار کے چند مواد سے عوامی نظم و نسق متاثر ہو سکتا ہے۔ انورادھا بھسین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ایس آئی اے کا کہنا ہے کہ ’’ملک دشمن  یاعلاحدگی پسندانہ نظریات کی ترویح کے لیے پلیٹ فارم کے کسی بھی غلط استعمال کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

 قدیم اور معروف اخبار

 یاد رہے کہ اس اخبار کا دفتر سری نگر کے پریس انکلیو میں بھی موجود تھا، جسے اکتوبر 2020 میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے سیل کر دیا تھا۔کشمیر ٹائمز جموں و کشمیر کا ایک پرانا اور معروف انگریزی روزنامہ ہے جو اپنی رپورٹنگ اور حکومتی پالیسیوں پر تنقیدی تحریروں کے لیے جانا جاتا ہے۔کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین اس سے قبل اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں عائد مواصلاتی پابندیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کے لیے روشنی میں رہی ہیں۔

  ڈپٹی سی ایم چودھری کا ردعمل

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، جے کے ڈپٹی سی ایم سریندر سنگھ چودھری نے کہا کہ میڈیا ہاؤس کے خلاف کاروائی صرف اس وقت کی جانی چاہیے جب الزامات ثابت ہوں اور کسی دباؤ میں نہ ہوں۔انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے کچھ غلط کیا ہے تو کاروائی ہونی چاہیے، اگر انہوں نے غلط کیا ہے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن ایسا صرف دباؤ ڈالنے کے لیے نہیں کیا جانا چاہیے، اگر آپ ایسا صرف دباؤ ڈالنے کے لیے کریں گے تو یہ غلط ہوگا۔

التجا مفتی نے کی مذمت 

پی ڈی پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے میڈیا ہاؤس کے خلاف کارروائی کی مذمت کی ہے۔کشمیر ٹائمز کشمیر کے ان نایاب اخبارات میں سے ایک ہے جس نے نہ صرف اقتدار کے سامنے سچ بولا بلکہ دباؤ اور دھمکیوں کے سامنےجھکنے سے انکار کیا، ملک دشمن سرگرمیوں کی آڑ میں ان کے دفاتر پر چھاپہ مارنا مضحکہ خیز اور اونچ نیچ کے مترادف ہے، کشمیر میں ہر حق کا گلہ دبایا جا رہا ہے، کیا ہم سب ملک دشمن ہیں؟ انھوں  نے X پر پوسٹ کیا۔