Thursday, November 20, 2025 | 29, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • نتیش کابینہ میں ذات پات کا توازن ،زماں خان واحد مسلم چہرہ

نتیش کابینہ میں ذات پات کا توازن ،زماں خان واحد مسلم چہرہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 20, 2025 IST

  نتیش کابینہ میں ذات پات کا توازن ،زماں خان واحد مسلم چہرہ
بہارمیں نئی حکومت کی تشکیل میں ذات پات کا توازن ایک بارپھر فیصلہ کن عنصرکے طور پرابھرا ہے۔ نتیش کمار  کابینہ میں محمد زماں خان کی واپسی ہوئی ہے۔ کل 26 وزراء میں زماں خاں واحد مسلم چہرہ ہیں۔ جے ڈی یو نے زماں خان کو دوبارہ وزیر بناتے ہوئے یہ پیغام دیا ہے کہ پارٹی اقلیتی کمیونٹی میں اپنی مضبوط گرفت قائم رکھنا چاہتی ہے۔ محمد زماں خان کو کابینہ میں شامل کرکے این ڈی اے نے مسلم کمیونٹی کو شمولیت کا پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ منظر نامے میں اس اقدام کی سیاسی اہمیت ہے۔ 

زماں خان کا سیاسی سفر 

بتایا جاتا ہے کہ زماں خان کی پیدائش  کیمُور کے نوغرا گاؤں میں ہوئی ۔ انہوں نے بارہویں جماعت تک کی تعلیم وارانسی میں حاصل کی۔ ان کا خاندان پہلے ہندو راجپوت تھا، جس نے بعد میں اسلام قبول کیا، لیکن آج بھی ان کے خاندان میں دونوں مذاہب کا تعلق دکھائی دیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک منفرد سماجی پس منظرکے قائد سمجھے جاتے ہیں۔ 2005 میں  بی ایس پی سے سیاست شروع کرنے کے بعد تین انتخابی ناکامیوں نے ان کا راستہ مشکل بنایا۔ لیکن 2020 میں انہوں نے چین پور حلقہ سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر پہلی بڑی جیت حاصل کی اور اسمبلی پہنچے۔2021 میں انہوں نے بی ایس پی سے جے ڈی یو میں شمولیت اختیار کی اور فوراً اقلیتی بہبود کے وزیر مقرر ہوئے۔

 نئی کابینہ میں ذات پات کا توازن 

 بہار  میں نئی حکومت کی تشکیل میں ذات پات کا توازن ایک بار پھر فیصلہ کن عنصر کے طور پر ابھرا ہے، جمعرات کو تاریخی گاندھی میدان میں حلف لینے والےنتیش کمار نے 10ویں بار وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا ہے۔ اور کل 26 وزراء کو نئی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔وزراء میں جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے 7، بی جے پی کے 8 اور لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی رام ولاس)، راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) اور ہندوستان عوامی مورچہ (ہم) کے ایک ایک وزیر شامل ہیں۔

اس بار برہمن کا کوٹہ کم 

پچھلی کابینہ میں بی جے پی کے سینئر لیڈر منگل پانڈے اور نتیش مشرا برہمن برادری کی نمائندگی کرتے تھے۔ تاہم، اس بار بی جے پی نے برہمن کوٹہ کم کیا ہے، صرف منگل پانڈے کو برقرار رکھا ہے۔ جے ڈی (یو) کے کسی بھی برہمن ایم ایل اے کو وزارت کا عہدہ نہیں دیا گیا، جس سے ذات پات کے حساب میں ایک قابل ذکر تبدیلی آئی ہے۔

 راجپور برادری کو اہمیت 

بی جے پی نے راجپوت برادری کو خاص اہمیت دی ہے، جو روایتی طور پر اس کے بنیادی حمایتی اڈوں میں سے ایک ہے۔اس ذات گروپ سے چار وزراء سنجے ٹائیگر، شریاسی سنگھ، لیشی سنگھ اور سنجے سنگھ کو شامل کیا گیا ہے۔یہ ریاست میں راجپوت حمایت کو مستحکم کرنے کی ایک اسٹریٹجک کوشش کی کوشش  سمجھی جا رہی ہے۔

 بھومیہار برادری 

دو سرکردہ لیڈروں- وجے کمار سنہا اور وجے چودھری - کوبھومیہار برادری سے شامل کیا گیا ہے، جو بہار میں کافی سیاسی اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے۔

کائستھ برادری

کائستھ برادری سے تعلق رکھنے والے نتن نوین کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ انہیں بی جے پی کا ایک اہم چہرہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر پٹنہ اور دیگر شہری علاقوں میں۔

او بی سی سب سے بڑا سماجی بلاک

بہارکی سیاست میں او بی سی سب سے بڑا سماجی بلاک بنے ہوئے ہیں، اور کابینہ اس آبادی کی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔
سمرت چودھری (کشواہا/کوئیری) - نائب وزیر اعلی، دیپک پرکاش (کشواہا)، اپیندر کشواہا کی سیاسی وراثت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
 
 
شراون کمار (کرمی)، نتیش کمار کے دیرینہ ساتھی اور جے ڈی (یو) کے بنیادی حمایتی مرکز کے نمائندے؛ اور پرمود کمار (چندرونشی/او بی سی) -- مزید او بی سی کی نمائندگی شامل کرتے ہوئے۔
دو یادو وزرا
دو یادو وزراء کو شامل کرکے، این ڈی اے نے کمیونٹی کو ایک حسابی پیغام بھیجنے کی کوشش کی ہے کہ وہ روایتی ووٹ بینکوں سے ہٹ کر وسیع تر سماجی شمولیت کا خواہاں ہے۔ رام کرپال یادو اور وجیندر پرساد یادو یادو برادری کی نمائندگی کرتے ہیں، جو روایتی طور پر آر جے ڈی کے ساتھ منسلک ہیں۔

ای بی سی کی نمائندگی 

این ڈی اے نے انتہائی پسماندہ طبقات (EBCs) کی مضبوط نمائندگی برقرار رکھی ہے، جنہوں نے اس کی انتخابی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
 
وزراء میں نتیش کمار حکومت کی کابینہ میں سریندر مہتا (دھنوک)، راما نشاد (نشاد/ملہ)، مدن سہانی (ملہ)، لکیندر کمار روشن (پاسوان)، سنیل کمار (رویداس)، سنتوش کمار سمن (مانجھی برادری)، اور سنجے کمار (پاسوان) شامل ہیں۔یہ وسیع نمائندگی این ڈی اے کی ای بی سی میں اپنا مضبوط گڑھ برقرار رکھنے کی مسلسل کوشش سمجھی جا رہی  ہے۔