Wednesday, June 25, 2025 | 29, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کا امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار

سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کا امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار

Reported By: Munsif TV | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jun 22, 2025 IST     

image
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں اب امریکہ کی بھی انٹری ہو گئی ہے۔امریکی حملے کے بعد عالمی سطح پر رہنماؤں نے اپنا رد  عمل ظاہر کیا ہے۔سعودی عرب، چین ،پاکستان، کیوبا اور چلی جیسے ممالک نے امریکہ کے اس حملے کی مذمت کی ہے۔یاد رہے کہ امریکہ نے آج ہندوستانی وقت کے مطابق صبح 4:30 بجے ایران میں 3 ایٹمی اڈوں پر حملہ کیا ۔اور 3   ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کا دعوی کیا۔وہیں ایران کا کہنا ہے کہ ایران امریکی حملے کی توقع کر رہا تھا۔ اسی لیے  یہ جگہ بہت پہلے خالی کر لی گئی تھی اور اس حملے سے کوئی ناقابل تلافی نقصان نہیں ہوا ہے۔
 
پاکستان نے کیا کہا؟
 
پاکستان نے ایران پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ایران کے ایٹمی اڈوں پر حملہ غلط ہے۔قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس نے ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سال 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کیا ہے۔ 
 
سعودی عرب نے  کیا کہا؟
 
سعودی عرب نے ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (پہلے ٹویٹر) پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "سعودی عرب اسلامی جمہوریہ ایران میں رونما ہونے والے واقعات، خاص طور پر امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر فکر مند ہے۔یہ تشویش ناک ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا، "سعودی عرب 13 جون 2025 کو جاری کردہ اپنے بیان کا اعادہ کرتا ہے، جس میں ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ تمام ممالک کو کشیدگی کو کم کرنے اور مزید تشدد سے بچنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
 
چین اور عمان نے بھی اس حملے کی مذمت کی:
 
چین نے بھی ایران میں امریکی حملے کی مذمت کی ہے۔ چین نے اپنے سرکاری میڈیا کے ذریعے امریکی فضائی حملوں کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ واشنگٹن اپنی ماضی کی تزویراتی غلطیوں کو دہرا سکتا ہے۔یہ جنگ خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ تاریخ نے بارہا دکھایا ہے کہ مغربی ایشیا میں فوجی مداخلت کے اکثر غیر ارادی نتائج برآمد ہوتے ہیں، جن میں طویل تنازعہ اور مسلسل علاقائی عدم استحکام بھی شامل ہے۔ اسی طرح عمان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غلط قرار دیا اور تناؤ میں کمی کا مطالبہ کیا۔
 
اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا:
 
اقوام متحدہ (یو این) کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے ایکس پر لکھا، اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ تنازع تیزی سے قابو سے باہر ہو سکتا ہے، جس کے شہریوں، خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ میں رکن ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کرتا ہوں، اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، صرف سفارت کاری ہی اس کا حل نکال سکتی ہے۔وہیں برطانیہ اور یورپی یونین نے امریکہ کے اس حملے کو درست قرار دیا ہے۔ 
 
برطانیہ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے حمایت کی:
 
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ "ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور امریکہ نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اب بھی حساس ہے اور اس خطے میں استحکام کو برقرار رکھنا ایک ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کو اس بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی حل تلاش کرنا چاہیے۔
 
یورپی یونین نے بھی حمایت کی:
 
یورپی یونین نے بھی امریکی حملے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ ایران کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ بات چیت سے ہی حل ممکن ہے۔