امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن میں تعینات ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے دو ارکان کو وائٹ ہاؤس سے چند فاصلے پر گولی مار دی گئی۔گارڈ کے ارکان کو سنگین حالت میں ہسپتال میں داخل کرا یاگیا ہے،جہاں انکا علاج جاری ہے۔واقعہ کے فوری بعد ایف بی آئی اور مقامی پولیس نے مشترکہ طور پر تحقیقات شروع کر دی ہے۔ وہیں صدر ٹرمپ نے فائرنگ کو دہشت گردی کی کاروائی قرار دیتے ہوئے سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو نیشنل گارڈ کے 500 اضافی اہلکار تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ساتھ ہی افغان شہریوں کے حوالے سے حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔
میڈيا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے دو ارکان پر گولی چلانے والے مشتبہ کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر ہو گئی ہے۔ ایجنسیاں یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کیا یہ حملہ جان بوجھ کر فوجیوں کو نشانہ بنا کر کیا گیا ۔ اس کے علاوہ معاملے کی تحقیقات دہشت گردانہ حملے کے زاویے سے بھی کی جا رہی ہیں۔
افغان شہریوں کے حوالے سے حکم جاری:
وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان مہاجر کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کے بعد امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی درخواستوں کو فوری طور پر روک دیا ہے۔یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے موجودہ سیکیورٹی اور اسکریننگ کے طریقہ کار کے جامع جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے افغان شہریوں پر مشتمل تمام امیگریشن درخواستوں کو فوری اور غیر معینہ مدت کے لیے روکنے کا اعلان کیا۔افغان ویزا کی درخواستیں، پناہ گزینوں کے دعوے، اور امیگریشن کے دیگر عمل اس وقت تک معطل رہیں گے جب تک کہ جائزہ مکمل نہیں ہو جاتا۔
صدرٹرمپ کا حکم جاری:
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے کے قریب پیش آیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ افغانستان سے امریکا میں داخل ہونے والے تمام افغانوں کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ یہ واقعہ وائٹ ہاؤس کے قریب پیش آیا جہاں نیشنل گارڈ کے دستے پہلے ہی وائٹ ہاؤس کی حفاظت کے لیے تعینات تھے۔ فائرنگ کے فوری بعد نیشنل گارڈ نے حملہ آور کو گھیرے میں لے کر گرفتار کر لیا۔ حملہ آور نے ایک امریکی کو نشانہ بنایا تھا۔حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے 2200 دستے پہلے سے موجود ہیں۔ صدر ٹرمپ نے امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا اور یہ تحقیقاتی عمل نیشنل گارڈ کی مدد سے جاری ہے۔
واقعہ کی جگہ پر ہنگامہ:
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیوز میں ایم ٹی ٹیم زخمی فوجیوں کو سی پی آر دیتے ہوئے نظر آ رہی تھی۔ فٹ پاتھ پر خون کے دھبے اور ٹوٹا ہوا شیشہ واضح طور پر نظر آ رہا تھا۔ واقعہ کے چند منٹوں میں بڑی تعداد میں پولیس، فائر ڈپارٹمنٹ اور ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ اس معاملے پر ایک آنکھوں دیکھنے والے نے بتایا کہ فائرنگ کی وجہ سے پورے علاقے میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔
ڈی سی میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی تنازعات میں:
واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی گزشتہ مہینوں سے سیاست کا بڑا موضوع بنی ہوئی ہے۔ اگست میں 300 سے زائد فوجیوں کو شہر میں تعینات کیا گیا تھا، جن میں سے کئی واپس لوٹ چکے ہیں۔ حال ہی میں 160 فوجیوں کی تعیناتی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اسی دوران ٹرمپ انتظامیہ نے ڈی سی پولیس کو وفاقی کنٹرول میں لینے کا حکم بھی دیا تھا، جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔ ادھر واقعہ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ جو بھی فوجیوں پر حملہ کرے گا، اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑےگا۔