دہلی فسادات میں ماخوذ چھ مسلمانوں کودہلی کی کرکرڈوما کورٹ نے بدھ کو باعزت بری کردیا ہے۔ بری ہونے والوں میں گلزار، شہزاد، واجد، ساجد، شہباز اور سلیم شامل ہیں۔ ان مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر ایڈوکیٹ سلیم ملک نے کی تھی۔
استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں ناکام
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور پیش کردہ شواہد کسی بھی طرح ملزمان کے خلاف ثابت نہیں ہو سکے۔استغاثہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ملزمان نے دورانِ فساد لوٹ مار اور گھروں میں آگ زنی کی، تاہم دورانِ سماعت یہ الزامات عدالت میں ثابت نہ ہوسکے۔اس لیے ان لوگوں کو بلاشرط باعزت بری کیا جاتا ہے۔
متاثرہ خاندان کا صدرجمعیۃ علماء ہند سے اظہار تشکر
عدالت کے فیصلے کے بعد متاثرہ خاندان میں خوشی کا ماحول ہے ۔اہل خانہ نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے ان کی ٹیم کا تعاون ملتا رہا ، ورنہ ہم مزید مایوسی کا شکار ہوجاتے ۔ اہل خانہ نے عدالت کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔
دہلی فسادات متاثرین کی قانونی امداد میں جمعیۃ علماء ہند پیش پیش
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جمعیۃ علماء ہند روزِ اوّل سے دہلی فسادات متاثرین کی قانونی امداد میں سرگرم ہے۔ ابتدا میں تنظیم نے تقریباً 600 مقدمات میں ضمانت دلوانے میں کامیابی حاصل کی۔فی الحال جمعیۃ دہلی فساد سے متعلق 267 مقدمات کی قانونی پیروی کر رہی ہے، جن میں سے 100 سے زائد افراد اب تک باعزت بری ہوچکے ہیں۔
فساد متاثرین کی امداد،مکانات دکانات اور مساجد کی تعمیر ومرمت
ان مقدمات کی مجموعی نگرانی مولانا نیاز احمد فاروقی، سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ناظمِ عمومی جمعیۃ علماء ہند، مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی نگرانی میں جمعیۃ نے شمال مشرقی دہلی میں فساد متاثرہ 165 مکانات کی ازسرِنو تعمیر کرکے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی تھی، نیز 11 مساجد اور 274دکانوں کی مرمت و بحالی بھی کرائی گئی، جس میں گوکل پوری کی معروف ٹائر مارکیٹ بھی شامل ہے۔