دہلی فسادات میں مبینہ الزامات کے تحت جیل میں بند عمر خالد شرجیل امام سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت عرضیوں پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی ۔22 ستمبر کو سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیاتھا،یاد رہے کہ عمر خالد سمیت دیگر طویل عرصے سے عدالتی حراست میں ہیں اور ان کے خلاف UAPA سمیت کئی سخت قوانین کے تحت مقدمات درج ہیں۔ یہ کیس ان کی گرفتاری کے وقت سے ہی خبروں میں ہے کیونکہ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے ان پر عائد الزامات کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے۔
ضمانت عرضی پر سماعت زیر التواء :
خیال رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر 2025 کو ان کی ضمانت کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں "سازشیانہ تشدد" کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جسکے بعد عمر خالد، شرجیل امام، اور دیگر نے سپریم کورٹ کا رخ کیا،سپریم کورٹ نے 12 ستمبر کو فائلیں تاخیر سے موصول ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے سماعت مسترد کر دی،پھر 19 اور 22 ستمبر کو بھی ضمانت عرضی پر سماعت نہیں ہو سکی،22 ستمبر کی سماعت میں سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت 7 اکتوبر مقرر کی تھی۔اس سماعت کو مزید ملتوی کر دیا گیا اور اگلی سماعت 27 اکتوبر 2025 کو مقرر کی گئی۔
آج کی سماعت میں درج ذیل نکات اہم ہوں گے:
خالد اور امام کی جانب سے یہ دلائل ہوں گے کہ جو الزامات عائد کیے گئے ہیں،وہ براہ راست ثابت نہیں ہے۔اور انہیں اتنے سالوں تک عدالتی حراست میں رکھنا عدالتی عمل کے خلاف ہے۔
دوسری جانب استغاثہ کا موقف ہے کہ اس مقدمے میں قومی سلامتی اور امن عامہ شامل ہے اور ضمانت دینے سے معاشرے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
سپریم کورٹ اس بات کا بھی جائزہ لے گا کہ کیا دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے صحیح قانونی معیارات کا اطلاق کیا۔
اگر سپریم کورٹ ضمانت دیتا ہے تو خالد اور امام کو کچھ راحت مل سکتی ہے، لیکن معاملہ آسان نہیں ہے کیونکہ یو اے پی اے کے معاملات میں ضمانت دینا عدالتوں کے لیے ایک حساس مسئلہ ہے۔
پانچ سالوں سے جیل میں بند:
واضح رہے کہ فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ ان فسادات کی سازش کے الزام میں کئی مسلم طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان سب میں ایک بات مشترک تھی کہ یہ سبھی لوگ مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے سی اے اے قانون کے خلاف تھے اور مسلمانوں کو اس قانون کے منفی پہلوؤں سے آگاہ کر رہے تھے۔
ان مسلم طلبہ پر دہلی فسادات کی سازش رچنے کا الزام ہے۔ دہلی پولیس نے حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ میں ان تمام ملزمان کی ضمانت کی عرضیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں اچانک فسادات نہیں ہوئے، بلکہ یہ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ تھے۔اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت عرضی دائر کی تھی، لیکن عدالت نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اب اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے۔دیکھنا یہ ہوگاکہ کیا آج سپریم کورٹ سے انہیں ضمانت ملے گی یا نہیں؟