اللہ رب العزت نے دینِ اسلام کو قیامت تک باقی رکھنے کا وعدہ فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ (الحجر: 9) یقیناً ہم نے ہی اس قرآن (دین) کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔اسی طرح رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِّنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰهِ(مسلم، حدیث: 1920) میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر قائم رہے گی، ان کی مخالفت کرنے والا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی۔یہی وعدہ اور بشارت دینِ اسلام کی بقا اور اس کے محافظین کی تسلسل کی ضمانت ہے۔
دین کی حفاظت کا تاریخی سلسلہ
ابتدائے اسلام میں دین کی حفاظت کا ذریعہ نبی کریم ﷺ کی صحبت تھی، پھر صحابہ کرامؓ نے اپنی جانوں اور مالوں سے اس دین کی حفاظت کی۔ان کے بعد تابعین اور تبع تابعین نے یہی مشن آگے بڑھایا- یہ زمانہ خیرالقرون کہلاتا ہے۔ پھر محدثین کرام نے حدیثِ رسول ﷺ کی حفاظت میں اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔عرصہ دراز تک جہاد ایمان کی حفاظت کا ذریعہ بنا،پھر اولیاء کرام نے روحانی تربیت کے ذریعے دلوں میں ایمان کی روشنی زندہ رکھی۔جب زمانے کی نوعیت بدلی تو مدارسِ دینیہ وجود میں آئے،جہاں علمِ دین کی بقا، عقائد کی حفاظت، اور قرآن و سنت کی تعلیم کا نظام قائم ہوا۔اور جب دنیاوی فتنوں نے نئی شکل اختیار کی تو اللہ رب العزت نے تبلیغی جماعت کے ذریعے ایمان و عمل کی تجدید کا ایک عظیم دروازہ کھول دیا۔
تبلیغی جماعت تجدید دین کی عالمی خاموش تحریک
اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے اس تحریک کا آغاز حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی رحمہ اللہ کے ہاتھوں خوش نصیب میواتیوں علاقہ میوات کے ذریعہ فرمایا۔ میواتیوں کی نیت خالص،ان کا مقصد اور ہدف تبلیغ دین کی محنت کو عام عوام تک پہنچانا تھا۔ انہوں نے علم و عمل، اخلاص و سادگی کے ذریعے دین کو عوامی زندگی کا حصہ بنایا۔یہ تحریک دیکھتے ہی دیکھتے پورے ہندوستان سے نکل کر چہار دانگ اقصائے عالم یعنی پوری دنیا میں پھیل گئی:آج دنیا کے ہر ملک اور کرہ ارض کے چپہ چپہ پر دعوتِ ایمان کی خوشبو کلمہ توحید کی محنت پھیلی ہوئی ہے۔
میوات کا کردار اور قربانیاں
تبلیغی کام کا آعاز اور اس کام کی محنت کا میدان اور کام کی سرگرمیوں کا محور و مرکز خطہ میوات بنا، یہ بھی خدا وند کریم کا انتخاب تھا کہ تبلیغی جماعت کی بنیاد میں میواتیوں کا منفرد ممتاز نایاب کردار نہایت نمایاں رہا ہے۔حضرت مولانا شاہ محمد الیاسؒ نور اللہ مرقدہ نے جب میوات کے سادہ دل، محنتی اور مخلص لوگوں کو دعوت دی تو انہوں نے دل و جان سے لبیک کہا۔اگرچہ وہ تعلیم یافتہ نہیں تھے،لیکن ان کے دل ایمان، اخلاص، سادگی، اور اتباعِ سنت سے بھرے ہوئے تھے۔ میو قوم کے لباس و طرزِ زندگی میں سنت کے آثار خوب نمایاں تھے پگڑی، لاٹھی، داڑھی، تہمد، سادگی اور دیانت داری ممتاز تھی ۔اللہ تعالیٰ نے انہی صفات اور ان کے اخلاص کی برکت سے، اس تبلیغ دین کے کام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلا دیا۔ جیسے انصارِ مدینہؓ نے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دین کے لیے قربانیاں دیں۔
ویسے ہی میوات کے لوگوں نے اس تبلیغ دین کی خدمت محنت میں جان، مال، اور وقت قربان کیا۔اور آج بھی اس کام کے تئیں ہر طرح کی قربانی کا خون میواتیوں کی نسوں میں دوڑ رہا ہے، تازہ مثال رواں سہ روزہ جلسہ ہے جس تیاریاں ٦ ماہ قبل ہوتی ہیں لیکن جیسے ہی اکابرین نظام الدین غور و خوض کیا تو صرف دس دن پہلے ملی تاریخ میں ہی جلسہ کا انعقاد کو قبول کرلیا اور آناً فاناً میں ہی تیاریاں مکمل کر دی گئی اپنے آپ میں یہ ایک بڑی مثال ہے، قرن اول سے لیکر آج بھی پوری قوم من حیث القوم مرکز نظام الدین اور تبلیغی جماعت کے کام سے دل و جان و مال منال سمیت وابستہ ہے ۔
میوات میں سہ روزہ اجتماع
25اکتوبرسے لیکر 26-27 اکتوبر تک سر زمین میوات کے حلقہ پونہانہ کے گاؤں نئی و تراوڑہ میں سہ روزہ ایک عظیم اجتماع در زبان عرف عام میوات (سہ روزہ جلسہ) جاری ہے۔جس میں خطہ میوات بشمول ریاست راجستھان ہریانہ کے اضلاع گوڑگاؤں فریدآباد پلول نوح ریواڑی، راجستھان کا ضلع الور بھرتپور ڈیگ کھیرتھل و یوپی کا ضلع متھرا و کوسی کلاں سے بڑی تعداد میں فرزندانِ توحید کا جم غفیر قافلوں کی شکل میں جلسہ گاہ کی جانب رواں دواں ہیں، اورگذشتہ رات سے ہی عوامی جن سیلاب جلسہ گاہ میں جوق در جوق شریک ہو رہا ہے۔جلسہ کے ہر سو شرقاً و غرباً شمالاً و جنوباً میواتی مسلمان بستر باندھے گاڑیوں سے پہونچ رہےہیں۔ تبدیل ہوتے موسمی حالات میں اور معاشی کمزوری کے باوجود میواتیوں کے حوصلے تبلیغی کام کو سینچنے کو لیکر بلند رہتے ہیں۔
لیکن تمام تر حالات اور مشکلات ایک طرف لیکن دینی تبلیغی جلسہ کی کامیابی کو لیکر میوات کا ہر گھرانہ گاؤں دیہات مجسم قربانیاں بنا رہتے ہیں۔تبلیغ کی خاطر میواتیوں کی قربانیاں قابل رشک اور غیر محدود ہیں بلکہ جن دیہی علاقوں سے متصل آج نئ تراوڑہ کا جہاں جلسہ جاری ہے اس کے اطراف و اکناف کے درجن سے زائد دہی علاقوں کے گھروں میں شادی کے سے خرچ و اخراجات انتظامات کیے گئے ہی۔یہ قربانی جانور، مال، وقت اور اولاد کی راہ خدا میں نکال کر ہمیشہ دی جاتی ہے : اور تبلیغ کی نسبت پر نکلنے والی راہ خدا میں جماعتوں کی ضیافت کرنے کے میواتیوں کے اس عمل سے تو پوری دنیا نے تبلیغی نقل حرکت کرنے والی جماعتوں کی ضیافت کرنا بخوبی سیکھا ہے۔گویا سب کچھ میواتیوں نے اللہ کے نام اور دین کے لیے جان و مال پیش کرنا سیکھا ہے۔
یہی وہ ایمانی کیفیت ہے جو صحابہ کرامؓ کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔ دین کی حفاظت کا وعدہ اللہ نے کیا ہے،اور یہ حفاظت رسولوں، صحابہ،اور اولیاء، علماء، مدارس، اور تبلیغی جماعت کے ذریعے بھی جاری ہے۔ یہی وہ سنہری زنجیر ہے جو امت کواللہ اور رسول ﷺ کے دین سے جوڑے رکھتی ہے۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت اس تبلیغی کام کو قیامت تک باقی رکھے، نظام الدین مرکز کو، میوات کے دیہاتوں کو، اور پورے عالم کو اور حضرت مولانا سعد صاحب دامت برکاتہم سمیت تمام اکابرین امت و اکابرین نظام الدین و دیوبند کوسلامت رکھے،ان کی محنتوں کو قبول فرمائے،اور امتِ مسلمہ کو اسی دین کی محنت میں شامل فرما۔
( از قلم :محمد صابر قاسمی میواتی)