حیدرآباد کے اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں کامیابی کے بعد اب تلنگانہ حکومت ریاست میں بلدی انتخابات کے انعقاد پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئندہ ماہ کے آخر تک بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی کیلئے 42 فیصد ریزرویشن کی تشکیل، عدالت میں زیر التوا کیس اور دیگر مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے کل ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر طویل بحث کا امکان ہے۔ پی سی سی ذرائع نے انکشاف کیا کہ وہ کابینہ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے کے مطابق آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
توقع ہے کہ اگر مرکز کی طرف سے واجب الادا فنڈز معمول کے مطابق آتے ہیں تو دیہی نظم و نسق میں بہتری آئے گی اور عہدوں کے لحاظ سے سیاسی ملازمتوں کی ایک بڑی مقدار پیدا ہوگی۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے مرکز سے ملنے والے فنڈز رک گئے ہیں۔ دیہی نظم و نسق انتشار کا شکار ہے۔ ریاستی حکومت نے خصوصی افسران کا تقرر کیا ہے کیونکہ بلدیاتی اداروں کی مدت جولائی 2024 تک ختم ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکز سے آنے والے سالانہ 1500 کروڑ روپے رک گئے ہیں۔
ریاستی حکومت اور کانگریس پارٹی، جس نے بی سی کیلئے باضابطہ طور پر 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرکے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ تاہم تحفظات کو نافذ کرنے کیلئے واضح منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنے والی حکومت کو ہر قدم پر رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ بی سی کیلئے 42 فیصد ریزرویشن بنانے کیلئے اسمبلی میں خصوصی قانون لانے یا آرڈیننس لانے کے بعد بھی مرکز کی بی جے پی حکومت اس عمل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
بی آر ایس لیڈر کی کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم پر تنقید:
بی آر ایس لیڈر اور ایم ایل سی ڈی شراون نے کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم کی دوستی کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ شراون نے کہاکہ آج کانگریس کا رویہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جو پارٹی بہار میں کانگریس کی دشمن ہے وہی پارٹی تلنگانہ میں اس کی دوست کیسے ہوسکتی ہے۔ بی آر ایس ایم ایل سی نے اس مسئلہ پر راہول گاندھی اور چیف منسٹر ریونت ریڈی سے عوام کو جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اے آئی سی سی قائدین بہا رانتخابات میں شکست کیلئے اے آئی ایم آئی ایم کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں جبکہ تلنگانہ میں اسی مجلس کے ساتھ دوستی کے ذریعہ جوبلی ہلز سیٹ پر جیت حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس اور مجلس ڈوغلی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔