Saturday, November 08, 2025 | 17, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • پرائیوٹ کالجزانتظامیہ کو ریونت حکومت کی سخت وارننگ، کہا تعلیم خدمت ہے تجارت نہیں

پرائیوٹ کالجزانتظامیہ کو ریونت حکومت کی سخت وارننگ، کہا تعلیم خدمت ہے تجارت نہیں

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 07, 2025 IST

پرائیوٹ کالجزانتظامیہ کو ریونت حکومت کی سخت وارننگ، کہا تعلیم خدمت ہے تجارت نہیں
تلنگانہ چیف منسٹر اے یونت ریڈی نے ریاست میں پرائیویٹ کالجز کے انتظامیہ کوسخت وارننگ دی۔ انھوں نے کالجوں کے انتظامیہ کی طرف سے فیس کی باز ادائیگی  کے واجبات کے مطالبہ پر تعلیمی ادارے بند کرنےکے اعلان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ طلباء کے مستقبل سے کھلواڑ کرنا اور تعلیم پرسیاست کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت طلباء کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو  کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔سی ایم ریونت کہتے ہیں کہ تعلیم کاروبار نہیں، خدمت ہے۔ مگر کالجوں کا بند کرنا یا فیس کے نام پر ڈونیشن لینا برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پرائیوٹ کالجز کےانتظامیہ کو وارننگ 

حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، سی ایم ریونت ریڈی نے پرائیوٹ کالجز  کے  انتظامیہ کو سختی سے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’اگر تم مذاق کرو گے تو ہم ڈنڈا اٹھائیں گے۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ طلباء کو نقصان پہنچانے  والا کوئی کام نہیں  کیا جائے گا اور  فیس کی ادائیگی  کے فنڈز قسطوں میں جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم تمام طبقات کو باہم مربوط کرکے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

واجبات ادا ہوں گے طلبا کو  پریشان کرنا ٹھیک نہیں

ریاست کو ماہانہ 18 ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہو رہی ہے، اس میں سے تنخواہوں، سود اور دیگر اخراجات میں کٹوتی کے بعد صرف 5 ہزار کروڑ روپے رہ گئے ہیں۔ ان حالات میں بھی ہم تعلیم کے شعبے کو ترجیح دے رہے ہیں، ہم اپنے دور حکومت میں پہلے واجبات ادا کریں گے، لیکن طلباء کو پریشان کرنا درست نہیں ہے۔ انھوں نے سوال کیاکہ  اگر واجبات آج جمع نہیں ہوئے تو کیا  طلباء کا وقت ضائع  کیا جائےگا۔ ان کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جائےگا۔ کیا طلبا کا  قیمت جو  گیا ہے اسکو  واپس کیا جائے گا؟

بند کرنے والوں سے بات چیت کیسے ہوگی 

سی ایم ریونت ریڈی نے فیس ری ایمبرسمنٹ واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے بند منا رہے پرائیویٹ کالجوں کو سخت انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کالج بند کرنے والوں سے بات چیت کیسے کریں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ ان کا مذاق اڑائیں گے تو انہیں سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو چاہیں کریں اور صرف بیٹھ کر دیکھتے رہیں۔

بند مسئلہ کا حل نہیں ہے

انہوں نے خبردار کیا کہ کالجزبند کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک خدمت ہے اور اسے کاروبار میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انجمنیں بلا کر صرف منافع خوری کے لیے آرہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اروڑہ کالج کے رمیش کو کتنی اجازتیں دی جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ہم دیکھیں گے کہ وہ اگلے سال کتنےعطیات لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالجز ان لوگوں نے بند کیے جنہیں  تعلیم میں  تعاون کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ کل فیس نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پالامورو میں جے پرکاش کا حیدرآباد میں کیمپس کیوں ہے۔