وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شامل اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم "نتیجہ خیز" بات چیت کے بعد "اندرونی مشاورت" کے لیے قطر سے وطن واپس آئے گی۔ دفتر نے کہا کہ یہ ٹیم جس میں موساد، شن بیٹ سیکیورٹی ایجنسی اور اسرائیل کی دفاعی افواج کے سینئر اہلکار شامل ہیں، قطر میں "ایک اہم ہفتے کی بات چیت" میں مصروف ہے۔ اس نے مزید کہا کہ ٹیم ہمارے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری رکھنے کے حوالے سے اندرونی مشاورت کے لیے اسرائیل واپس آ رہی ہے۔
اسرائیلی اور فلسطینی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قطر، مصر اور امریکی ثالثوں کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں میں پیشرفت ہوئی ہے، اگرچہ کامیابی ابھی نہیں ملی ہے، سنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا۔ پچھلی ناکام مذاکراتی کوششوں میں جنگ بندی کا دورانیہ ایک اہم مسئلہ رہا ہے۔ حماس جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے جب کہ اسرائیل کسی بھی حل سے پہلے غزہ پر حماس کا کنٹرول ختم کرنے اور جنگ بندی کے بعد بھی فلسطینی علاقے میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں متعدد افراد ہلاک اور تقریباً کئی دیگر کو اغوا کیا گیا تھا۔ اسرائیلی اندازوں کے مطابق غزہ میں حماس کے پاس اب بھی 100 کے قریب اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمال ہیں۔ حالانکہ اسرائیل نے بھی بڑے پیمانے پر حماس کے خلاف کارروائی کی اور غزہ کے بڑے حصے کو ملبے میں تبدیل کردیا۔ غزہ میں قائم صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 45,317 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس میں بچے اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں اور رہائشی مکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔