دہلی:آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کا ایک وفد جمعرات کو عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کے گھر پہنچے۔ دہلی وقف بورڈ سے وابستہ کل 250 امام اور مؤذن تنخواہوں کے سلسلے میں اروند کیجریوال سے ملنا چاہتے تھے، وہ بقایا تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے پر عآپ لیڈر سے ملاقات کرنے پہنچے تھے، لیکن ان کی ملاقات نہیں ہو سکی۔ان علماء کے ساتھ آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر ساجد راشدی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 17 ماہ سے امام و مؤذن تنخواہوں سے محروم ہیں۔ یہ تنخواہ پہلے وقف بورڈ دیتا تھا، لیکن اب یہ تنخواہ وقف بورڈ نہیں دے رہی ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں گزشتہ 17 ماہ سے پریشانیوں کا سامنا ہے اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث انہیں قرضے لے کر گزارہ کرنا پڑ رہا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ دہلی وقف بورڈ سے وابستہ قریب 250 امام اور مؤذن کی تنخواہ دہلی کے وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے، جو دہلی حکومت کے تحت آتا ہے۔ دہلی کے امام 17 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے کافی پریشان ہیں جسکے بعد بالآخر انہوں نے کیجریوال کے در پر جانے کا فیصلہ کیا۔ اماموں کی ماہانہ تنخواہ 16 ہزار سے 18 ہزار کے درمیان ہے۔اس دوران مولانا ساجد راشدی نے کہا کہ ہم یہاں 17 ماہ سے التوا میں پڑی اپنی تنخواہوں کے اجراء کا مطالبہ کرتے ہوئے آئے ہیں، تقریباً 250 امام اس سے پریشان ہیں، ان کی تنخواہ صرف 18000 روپے ماہانہ ہے۔ 17 ماہ سے ہماری تنخواہ باقی ہے۔اس معاملے کے حوالے سے مولانا ساجد راشدی نے یہ بھی کہا کہ وہ اماموں کی آواز اٹھا رہے ہیں اور وہ کسی سیاست کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے ہے۔ اماموں کے لیے بغیر تنخواہ کے اپنا گھر چلانا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس لیے وہ اپنے حقوق کا اظہار کرنے آۓ ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ دہلی کے امام 17 ماہ سے بقایا تنخواہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ساجد راشدی کے مطابق دہلی کے تقریباً 250 اماموں اور مؤذنوں کو گزشتہ 17 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔بقایا تنخواہوں کے معاملے پر انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے بھی ملاقات کی ہے۔ لیکن ابھی تک تنخواہ نہیں ملی۔ اس لیے اب وہ اروند کیجریوال سے ملنا چاہتے ہیں۔ دہلی میں آپ کی حکومت سے پہلے، امام کی تنخواہ 10,000 روپے اور مؤذن کی تنخواہ 9,000 روپے ماہانہ تھی۔ اروند کیجریوال نے اس میں اضافہ کرتے ہوۓ 18000 اور 16000 روپے تک کر دیا ہے۔