Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
Latest

ایک دن آئے گا یہ چابی میرے ہاتھ میں ہوگی جسے چاہوں گا دوں گا

خانۂ کعبہ جس کی زیارت کے لئے لاکھوں لوگ ہر سال مکہ مکرمہ جاتے ہیں، جو سیاہ رنگ کے غلاف میں امت مسلمہ کو اپنی طرف لبھاتے چلا آتا ہے اور لاکھوں لوگ حج کے مہیںے میں اس سیاہ رنگ غلاف سے ملبوس کا گھر کا سفید رنگ کے کے لباس میں طواف کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ غلاف کعبہ کی تیاریاں کئی مراحل پر مشتمل ہوتی ہیں جس میں سے ایک کعبے کا انتظام بھی ہے جو ایک تاریخی پیشہ ہے جس میں اسے کھولنا، بند کرنا، صاف کرنا اور دھونا شامل ہے، یاد رہے کہ خانۂ کعبہ کو آبِ زم زم اور گلاب کے عرق سے نہلایا جاتا ہے۔ اس کی چاروں دیواروں کو خوشبودار پانی سے دھویا جاتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کعبے کے نگران قبیلہ بنی شیبہ کو 1600 برس سے کعبہ کی کلید برداری (چابی رکھنے) کا اعزاز حاصل ہے۔ پیغمبر اسلام نے فتح مکہ کے بعد کعبہ کی چابی کو بنی شیبہ کے حوالے کردیا تھا اور صدیوں پرانی یہ روایت نسل در نسل چلی آرہی ہے۔ 
فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو حکم دیا کہ وہ عثمان بن طلحہ کو بلائیں جب حضرت عثمان بن طلحہ نبی علیہ السلام کے پاس آئے تو آپ نے کلید کعبہ انہیں عطاء کی اور فرمایا کہ" اے بنی طلحہ یہ (کلید) اپنے پاس سنھبال لو یہ چابی تا قیامت تمہارے پاس ہی رہے گی اور ظالم لوگ ہی تم سے اسے چھینیں گے"۔
حضرت عثمان بن طلحہ کا تعلق مکہ مکرمہ کے اس نامی گرامی گھرانے سے ہے جن کے پاس بیت اللہ کے دروازے کی چابی رہتی تھی، اسی خاندان کے لوگ بیت اللہ کا دروازہ کھولتے اور بند کرتے تھے، زمانۂ جاہلیت میں پیر اور جمعرات کو دروازہ کھولنے کا ایک معمول تھا۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر تشریف لے جانے کا ارادہ فرمایا، عثمان بن طلحہ نے (جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے) چابی دینے سے انکار کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحمل سے کام لیا اور فرمایا ایک دن یہ چابی تم میرے ہاتھ میں دیکھوگے اور اس وقت مَیں جس کو چاہوں گا یہ چابی دوں گا تو اس پر عثمان نے جواباً کہا کہ وہ دن قریش کے لئے ذلت اور بربادی کا دن ہوگا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ وہ دن سربلندی اور عزت کا دن ہوگا۔
وقت گزر گیا اور ایک دن ایسا آیا کہ حضرت عثمان نے حضرت خالد بن ولید اور حضرت عمرو بن العاص کے ساتھ مدینہ جاکر اسلام قبول کرلیا، فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پاس تشریف لائے، حضرت عثمان اس وقت آپ کے قریب ہی تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خانۂ کعبہ کی کنجی طلب فرمائی۔
 حضرت عثمان بن طلحہ کہتے ہیں کہ "فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عثمان! مجھے چابی دو، میں نے چابی پیش کردی، آپؐ نے چابی لی پھر (کچھ دیر کے بعد) مجھے واپس کردی اور یہ فرمایا: یہ چابی تم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنے پاس ہی رکھو، تم سے کوئی ظالم ہی یہ چابی واپس لے گا، جب میں چابی لے کر واپس ہونے لگا تو آپﷺ نے مجھے آواز دی، میں واپس آیا، آپ نے فرمایا کیا میں نے تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ  ایک دن تم یہ چابی میرے ہاتھ میں دیکھوگے اور میں جس کو چاہوں گا دں گا"۔ اسی دن سے آج تک یہ چابی حضرت عثمان بن طلحہؓ کے گھرانے میں ہی نسل در نسل چلی آرہی ہے، کتنے ہی نامور حکمراں اور بادشاہ آئے اور چلے گئے لیکن کسی کو یہ جرأت نہ ہوئی کہ وہ اس خاندان سے خانۂ کعبہ کی چابی لے لے۔