Wednesday, November 05, 2025 | 14, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • امریکی شٹ ڈاؤن دوسرے مہینے میں داخل، سرکاری نظام مفلوج، لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم

امریکی شٹ ڈاؤن دوسرے مہینے میں داخل، سرکاری نظام مفلوج، لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: | Last Updated: Nov 05, 2025 IST

امریکی شٹ ڈاؤن دوسرے مہینے میں داخل، سرکاری نظام مفلوج، لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم
امریکی حکومت اپنے اب تک کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کی طرف بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں سرکاری ملازمین 35 ویں دن بھی بغیر تنخواہ کے کام کررہے ہیں  جبکہ فوڈ اسسٹنٹ بھی بدستور معطل ہے۔ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ جاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کیلئے مذاکرات تیز ہو گئے ہیں۔ اطلاع یہ بھی ہے کہ سینیٹ کے کچھ اراکین خاموشی سے ہیلتھ انشورنس سبسڈی جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کیلئے دونوں جماعتوں کے درمیان سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے عوام اور سرکاری ملازمین پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے شٹ ڈاؤن نے شہریوں اور سرکاری ملازمین دونوں کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ 
 
لاکھوں لوگ امداد پر منحصر ہیں تاہم وہ رسائی سے قاصر ہیں۔ لاکھوں سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں یا فارغ کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے سرکاری منصوبے اور ٹھیکے تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو بلا معاوضہ پروازوں کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ کئی ریاستوں میں منگل کو انتخابات ہوئے جن میں ورجینیا اور نیو جرسی میں گورنر کے انتخابات اور نیویارک میں میئر کے انتخابات شامل ہیں۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات کے نتائج اس بات کی عکاسی کریں گے کہ حکومتی شٹ ڈاؤن پر عوام کا کیا ردعمل ہے۔ دریں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر دھمکی دی ہے کہ اگر ڈیموکریٹس نے حکومت کو دوبارہ نہ کھولا تو فوڈ امدادی فنڈنگ بند کر دی جائے گی۔ تاہم بعد میں انتظامیہ نے واضح کیا کہ فنڈز عدالتی حکم کے مطابق جاری کیے جا رہے ہیں۔
 
4.2 کروڑ امریکی بھوک کے دہانے پر
 
غذائی امداد کا وفاقی پروگرام SNAP بھی فنڈز کی کمی کا شکار ہے۔ نومبر سے مکمل فنڈنگ بند ہو جانے کے باعث 4 کروڑ 20 لاکھ افراد خوراک کی قلت کے خطرے میں ہیں۔ عدالت کے ایک عبوری حکم کے تحت حکومت کو $4.6 بلین جزوی ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے، مگر نومبر میں عوام کو صرف آدھا راشن فراہم کیا گیا ہے۔متاثرین میں 1.6 کروڑ بچے شامل ہیں۔نیویارک اور واشنگٹن میں فوڈ بینکوں پر لمبی قطاریں لگی ہیں، جنہیں مقامی میڈیا نے “پاکستان جیسی صورتحال” قرار دیا ہے۔